تڑپ عشق نبی کی آگئی لے کے مدینہ میں
ہم احسان جنونِ عشق کو کیسے بھلا دیں گے
ہیں مصروف دعا ہم گنبد خضری کی چھاؤں میں
یہ لمحے یاد آئیں گے تو پھر نیندیں اڑا دیں گے
اب دھڑکتا نہیں ہے سینے میں
دل کو چھوڑ آیا میں مدینہ میں
پھر بلا لیجئے مجھے آقا
لطف مرنے میں ہے نہ جینے میں
تم فراز چرخ کے مہر مبیں کلب علی
تم امین خون ختم المرسلیں کلب علی
اپنا سیدھا سلسلہ ہے اپنی سیدھی نسبتیں
سرور عالم ، مدار العالمین کلب علی



