madaarimedia

بسائے رکھو دلوں میں خیال طیبہ کا

 بسائے رکھو دلوں میں خیال طیبہ کا

کوئی تو ہو سببِ اتصال طیبہ کا


لئے ہیں چوم جو سرکار دو جہاں کے قدم

تو کوچہ کوچہ ہوا بے مثال طیبہ کا


مقام سدرہ نہیں ہے یہ جبرئیلِ امیں

ادب ہے شرط کہ یہ ہے سوال طیبہ کا


حضور جلوہ فگن ہیں تو پھر ہر اک موسم

سدا ملے گا تمہیں لا زوال طیبہ کا


جو سرجھکے تو پہنچ جاؤں میں مدینے میں

جنون عشق وہ رستہ نکال طیبہ کا


بجز حضور کے موضوع گفتگو ہی نہیں

ہر اک سے پوچھتا رہتا ہوں حال طیبہ کا


ذرا جبین فلک کو تو غور سے دیکھو

ہے مہر و ماہ میں حسن و جمال طیبہ کا


شعور دین ملا ہے در نبی سے مجھے

ہے میرا رہن کرم بال بال طیبہ کا


بہت حسین ہو تصویر کائنات اگر

بتا ہو نقشہ کہیں خال خال طیبہ کا


وہیں سے ملتا ہے دونوں کو گردشوں کا نظام

طواف کرتے ہیں یہ ماہ و سال طیبہ کا


گئے ہیں اوج فلک پر بشکل صوتِ اذاں

پیام لے کے جناب بلال طیبہ کا


میں کیا کروں گا مہ و مہر کاتب تقدیر

مرے نصیب میں لکھ دے ہلال طیبہ کا


ہے بخشا نعت نبی نے تجھے وقار ادیب”

یہ کہہ رہا ہے ہر اک باکمال طیبہ کا

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories