اللہ ری وہ ژرف نگاہی بلال کی
سرکار دے رہے ہیں گواہی بلال کی
وہ جانتا ہے کیا ہے سیاہی بلال کی
دیکھی ہے جس نے نور نگاہی بلال کی
اس دور کفر و شرک میں توحید کے لئے
درکار تھی احد کو گواہی بلال کی
جب سے شرف غلامئ آقا کا مل گیا
سارے جہان پر ہوئی شاہی بلال کی
پہنچے وہی ہیں منزلِ عشق رسول تک
تقلید کر رہے تھے جو راہی بلال کی
لے گی عقیدتوں کا خراج اہلِ عشق سے
روز جزا خمیدہ کلاہی بلال کی
سنگ گراں کے نیچے بھی کہتے رہے احد
آقا کو بھاگئی یہ ادا ہی بلال کی
حیرت میں پڑ گیا ہے سر اوج لامکاں
آواز سن کے عرش کا راہی بلال کی
بے روک ٹوک خلد میں جانے کو چاہئے
پروانہ مصطفیٰ کا گواہی بلال کی
کچھ اور تجھ سے مانگوں تو کٹ جائے یہ زباں
توفیق عشق دیدے الہی بلال کی
لپٹا ہوا ہے کعبہ علاف سیاہ میں
محبوب ہے خدا کو سیاہی بلال کی
روشن ہوا ہر ایک طبق کائنات کا
گردش میں آگئی جو سیاہی بلال کی
آقا نے اختیار کیا ہے سیہ لباس
اتنی پسند آئی سیاہی بلال کی
تھیں جوڑنی جو نسبتیں ان کے غلام سے
ہیں لے اڑیں گھٹائیں سیاہی بلال کی
گہنا لیا ہے چاند نے اپنے کو رشک میں
جب سے نظر ہے آئی سیاہی بلال ک
لوگو! وجود ماه پہ ڈالو تو اک نظر
کتنی چمک رہی ہے سیاہی بلال کی
ظلمات کا وقار نگاہوں میں بڑھ گیا
لائی عجیب رنگ سیاہی بلال کی
حوران جنتی نے بصد شوق خال خال
مل جل کے بانٹ لی ہے سیاہی بلال کی
بن جاؤں آفتاب درخشاں سے بھی سوا
مل جائے کاش تھوڑی سیاہی بلال کی
ہم سے سیاہ کاروں کی قسمت چمک اٹھی
چھائی جو آسماں پہ سیاہی بلال کی
ہے دیکھنا جو نور رسالت مآب کا
رکھ لی ہے پتلیوں میں سیاہی بلال کی
ڈالی نگاہ نورِ مجسم نے ہے ” ادیب”
ہے وجہ فخر و ناز سیاہی بلال کی