madaarimedia

اتنی ہی میری عرض ہے اتنی ہی التجا فقط

اتنی ہی میری عرض ہے اتنی ہی التجا فقط

حشر کے دن حضور دیں اپنا مجھے بتا فقط


فرش زمین پر رہے جتنے تھے انبیاء فقط

عرش کے میہماں بنے احمد مجتبی فقط


عالم مفلسی میں تھا کوئی نہ میرا آسرا

مجھ کو حضور نے دیا جینے کا حوصلہ فقط


دیکھے تو کوئی یہ ذرا شان حبیب کبریا

جسم پہ سادہ سی عبا دوش پہ اک ردا فقط


منزل عرش و فرش میں اچھی لگی نہ کوئی جا

دل کو پسند آگیا طیبہ کا راستہ فقط


ناز عبادتوں پہ وہ اپنی کرے نہ کس لئے

جسکی جبیں یہ ثبت ہو آپ کا نقش پا فقط


سارے جہاں کی نعمتیں دے کہ نہ دے مجھے خدا

عشق مگر عطا کرے قلب بلال کا فقط


جلوۂ گیسوئے نبی زلفِ رسول ہاشمی

میرے جنونِ عشق کا تجھ سے سے ہے سلسلہ فقط


کوئی نہیں جہان میں جو دے سکے آسرا ادیب”

سب کی گزارشات کو سنتے ہیں مصطفى فقط 

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories