madaarimedia

لہو میں بوئے شرافت مرے حضور کی ہے

 لہو میں بوئے شرافت مرے حضور کی ہے

مری حیات امانت مرے حضور کی ہے


ہر امتحاں سے گذر جائے گا بہ آسانی

نصیب جس کو حمایت مرے حضور کی ہے


کسے ملا ہے مقام شفاعت کبری

ہر اک نبی کو ضرورت مرے حضور کی ہے


مجھے بہشت میں جانے سے کون روکے گا

حضور میرے ہیں جنت مرے حضور کی ہے


تمھارا مرتبہ اصحاب بدر کیا کہنا

تمھارے حق میں بشارت مرے حضور کی ہے


کلیم و نوح و سلیماں ہوں یا ذبیح و خلیل

یہ مقتدی ہیں امامت مرے حضور کی ہے


علی و بوذر و سلماں غنی عمر صدیق

حسین کتنی جماعت مرے حضور کی ہے


کسی بھی موڑ پہ گمراہ ہو نہیں سکتا

جسے نصیب قیادت مرے حضور کی ہے


الجھ نہ ان کے غلاموں سے سختئ حالات

بہت ہی نرم طبیعت مرے حضور کی ہے


وہی تو باعث تخلیق ہر دو عالم ہیں

ہر ایک شئے پہ حکومت مرے حضور کی ہے


ادب سے آتے جہاں پر ہیں قدسیان فلک

وہ بزم عید ولادت مرے حضور کی ہے


تری جناب میں یہ التجا ہے عالم غیب

وہ علم دے جو وراثت مرے حضور کی ہے


عجب نہیں ہے کہ پھر جائیں تیرے دن بھی ادیب”

کرم غریبوں پہ عادت مرے حضور کی ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories