جب دی اماں نہ سایۂ دیوار نے مجھے
دامن میں لے لیا مرے سرکار نے مجھے
دامن میں لے لیا مرے سرکار نے مجھے
ٹھکرا دیا ہر ایک خریدار نے مجھے
عزت ہی دی مدینے کے بازار نے مجھے
صدقہ رسول کا کہ قیامت کی بھیڑ میں
آواز دی ہے رحمت غفار نے مجھے
خادم کو تیرے مل گیا مخدوم کا خطاب
میں کیا تھا کیا بنایا ترے پیار نے مجھے
دنیا وفائے حضرت صدیق دیکھ لے
بتلا دیا ہے ثور کے یہ غار نے مجھے
ہر منکر رسول کی خاطر بے قہر حق
سمجھا دیا عمر کی یہ تلوار نے مجھے
حکم نبی پہ دید و خزانے کی کنجیاں
دی یہ خبر عنی سے حیادار نے مجھے
ملتی ہے جس سے قربت حق قربت نبی
بخشا وہ علم حیدر کرار نے مجھے
کہہ سکتا کاش ادیب” کہ مجھ سے سنی ہے نعت
طیبہ بلا کے احمد مختار نے مجھے
_______________