madaarimedia

کوئی اصحاب سرکار سے پوچھ لے رکھتی ہے کیا نظر مصطفیٰ کی نظر


کوئی اصحاب سرکار سے پوچھ لے رکھتی ہے کیا نظر مصطفیٰ کی نظر

اسکو دنیا میں دیدار خالق ہوا پڑ گئی جس پہ خیر الوریٰ کی نظر


آپ مٹ جائیں گے سارے طوفانِ غم خود اٹھائیں گے سرکار چشم کرم

ڈوب جائے کوئی پھنس کے مجدھار میں دیکھ سکتی ہے کب نا خدا کی نظر


جب جہاں سارا مثل کف دست ہے پیش چشم شفیع دو عالم تو پھر

دیکھتی ہے میری حالت زار بھی عرش پیما حبیب خدا کی نظر


منزل عشق ہو جائیں گی آپ طے ہاں مگر عشق خیر الوریٰ شرط ہے

راہرو کو بھٹکنے کا خطرہ نہیں واقف راہ ہے رہنما کی نظر


کیوں نہ چمکیں زمانے کی پھر قسمتیں کیسے برسیں نہ پھر ہر طرف رحمتیں

خود خدا ناظر روئے محبوب ہے اور خدائی پہ ہے مصطفیٰ کی نظر


سن کے میری فغان دل مبتلا جب یہ فرمائیں گے تو ہے کیا چاہتا

میں کروں گا یہی عرض سرکار سے چاہئے بس تمھاری رضا کی نظر


کھینچ کر آنکھ میں روح بیچارگی تو ادیب” آج بن پیکر بیکسی

کچھ تعجب نہیں سبز گنبد سے جو دیکھ لیں وہ تری التجا کی نظر 

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories