آدمی فکر جو پیدا کرے انساں ہو کر

huzoor babban miyan

آدمی فکر جو پیدا کرے انساں ہو کر
مشکلیں زیست کی رہ جائیں سب آساں ہو کر

تم گئے کیا ہو میرے دل سے گریزاں ہوکر
ساری دنیا ہی میری رہ گئی ویراں ہو کر

نام ان کا کہیں آجائے نہ لب پر میرے
میں نہ ہو جاؤں محبت سے پشیماں ہوکر

مفت میں ضبط محبت کا مٹایا ہے بھرم
آنسوؤں نے میری پلکوں پہ نمایاں ہو کر

جب بہاریں ہی نہیں دل کے لیے وجہ سکوں
کیا کرے پھر کوئی ممنون گلستان ہو کر

ایک دن اس دل بے کس پہ ترس کھائیں گے
آپ خود اپنی جفاؤں پہ پشیماں ہو کر

یوں ہی ملتا رہے ہر وقت مجھے لطف حیات
سیل غم یوں ہی گزرتا رہے طوفاں ہو کر

ہے جنون قید تعین سے ہمیشہ آنا
کس طرح عشق رہے وقف بہاراں ہو کر

خود تری پلکوں پہ ہیں کتنے ستارے نیر
دیکھ تو محفل انجم سے گریزاں ہو کر

aadmi fikr jo paida kare insan ho kar

غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *