کرب و بلا کی یاد دلانے والے آئے محرم آئے

کرب و بلا کی یاد دلانے والے آئے محرم آئے
آنسو بہاتے ہیں سارے زمانے والے آئے محرم آئے

اک اک بوند کو بچے ترسیں ندیاں لہریں مارے
کرب و بلا کے تپتے بن میں جب بر سے انگارے
تشنہ لبوں کو کوثر پلانے والے آئے محرم آئے

کوئی مٹانا حق کو جو چاہے تو اپنا سر دے دے
حرف آئے اسلام پہ کوئی ہاتھ نہ دے سر دے دے
ہم کو سبق ایماں کا سکھانے والے آئے محرم آئے

لوٹ لیا اعداء نے بھرا گھر لیکن شکر زباں پر
ایک طرف ہے لاکھوں کا لشکر اور اک سمت بہتّر
غم کی کہانی یاد دلانے والے آئے محرم آئے

حق کے لیے قربان کیے ہیں بوڑھے جوان اور بچے
آل نبی نے تیر ستم کے کھائے ہیں ہنس ہنس کے
صبر و رضا کی یاد دلانے والے آئے محرم آئے

درد کا موسم پھر آیا ہے غم کے تیر چلیں گے
اپنے گھر کو جا تو محضر تجھ کو یاد کریں گے
تیرے وطن میں تیرے گھرانے والے آئے محرم آئے

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *