عرش سے تا فرش ہے چرچا بدیع الدین کا

عرش سے تا فرش ہے چرچا بدیع الدین کا
رب نے اونچا کر دیا رتبہ بدیع الدین کا

دیکھ کر روضہ تمہارا کہہ اٹھے اہل نظر
عکس خضری لگتا ہے روضہ بدیع الدین کا

عمر بھر کھایا نہ کھانا اور نہیں پانی پیا
کیا بیا‍ں ہو پائے گا رتبہ بدیع الدین کا

ہو رہا ہے اس زمیں پہ رحمت رب کا نزول
آج بھی جس جا پہ ہے چلہ بدیع الدین کا

چل کے دیکھو رحمت کونین کے بازار میں
چل رہا ہے آج بھی سکہ بدیع الدین کا

ہو گئ خلق خدا یہ دیکھکر ہے سجدہ ریز
چہرے سے جب اٹھگیا پردہ بدیع الدین کا

موج طوفاں نے کنارے پر مجھے پہونچا دیا
نام بالا جب لکھا دیکھا بدیع الدین کا

شیخ لاہوری کی نظروں سے کبھی دیکھے کوئی
در لگے گا باالیقیں کعبہ بدیع الدین کا

چاہو جس جانب سے دیکھو پاؤگے جڑتا ہوا
رحمت کونین تک شجرہ بدیع الدین کا

چین ہو جاپان ہو لندن ہو یا عرب و عجم
بج رہا ہے ہر جگہ ڈنکا بدیع الدین کا

اہل سنت والجماعت کے یہاں پر دیکھیئے
لگ رہا خوب ہی نعرہ بدیع الدین کا

اسکو قبر و حشر کا واللہ کچھ خطرہ نہیں
دل سے جو بھی ہو گیا شیدا بدیع الدین کا

میرے سرکوخم کرے کوئی یہ ممکن ہی نہیں
میری گردن میں جو ہے پٹہ بدیع الدین کا

یہ نصیبہ بی بی سے پوچھا تو وہ کہنے لگیں
جان من کی زندگی صدقہ بدیع الدین کا

اے شرافت پو چھیئے داراو عالم گیر سے
در ہے انکی نظروں میں کیا کیا بدیع الدین کا

از نتیجہء فکر
نقیب مداریت مولانا شرافت علی شاہ مداری بریلی شریف یو پی

21 جولائی 2020


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *