اے بیکسوں کے ماوا و ملجی تجھے سلام
نور نگاہ دائ حلیمہ تجھے سلام
بو جہل اپنی مٹھی میں لایا جو کنکری
تو نے انھیں پڑھایا تھا کلمہ تجھے سلام
دو ٹکڑے چاند کر کے بلایا شجر کو پاس
سورج کو پل میں تونے اگایا تجھے سلام
بخشا کچھ ایسا رتبہ ہے پرور دگار نے
جھک کر کرے خانۂ کعبہ تجھے سلام
یثرب کی سر زمین کو طیبہ بنا دیا
قدموں نے تیرے شاہ مدینہ تجھے سلام
یہ خلق کیا ہے خالق کون و مکان بھی
کرتا ہے پیش سید والا تجھے سلام
اذن حضوری اپنے شرافت کو دیجیئے
میں کر رہا یہیں سے ہوں داتا تجھے سلام
از نتیجہء فکر
شرافت مداری



