بات ہم سے کیجیئے گلشن نہ لالہ زار کی
کیجیئے مدحت ہمیشہ احمد مختار کی
حضرت آدم سے لیکر حضرت عیسیٰ تلک
ہر نبی نے دی بشارت آمد سرکار کی
چاہتا ہوں اے خدا میں دولت دنیا نہیں
دے اجازت اےخدا محبوب کے دربار کی
آسماں کے چاند تارے ہو گئے ہیں شرمسار
جب چھڑی ہے گفتگو آقا ترے رخسار کی
کھوٹے سکے بھی جہاں انمول کرتا ہے خدا
ایسی سنتے ہیں صفت طیبہ ترے بازار کی
باب خیبر جب اکھاڑا حیدر کرّار نے
دھجیاں اڑنے لگیں تب لشکر کفار کی
بھول بیٹھا غم یتیمی کا ہے وہ اک آن میں
مل گئی لزت جسے بھی آپ کے ہے پیار کی
ماہ و اختر کی ضیا بے سی دکھنے لگی
دیکھی جب اس نے ہےصورت سیدابرارکی
رب تعالیٰ فضل فرمائے گا اس دم دیکھنا
جب ہوئی جلوہ گری کونین کے غمخوارکی
آسماں کے چاند تارے ہو گئے ہیں شرمسار
چھڑ گئی جب گفتگو انکے لب ورخسار کی
اپنے در پہ جب بلائیں گے شفیع عاصیاں
تب طبیعت ہوگی بہتر آپ کے بیمار کی
دشمن جاں تھے محمد مصطفیٰ کے وہ مگر
کرتے تھے تعریف پھر بھی آپکے کردار کی
اے شرافت دامن آل نبی جب سے ملا
قدر ہے بڑھنے لگی تب سے مرے اشعار کی
از نتیجہء فکر
مولانا شرافت علی شاہ
مداری بریلی شریف یو پی



