کیا فرماتے ہیں علما ٕ دین شرع متین مسٕلہٕ ھذا میں کہ امام نے وتر میں دعا ٕ قنوت نہ پڑھی اور رکوع میں چلا گیا پھر مقتدی نے لقمہ دیا امام نے لقمہ لیا اور کھڑھے ہوکر دعا ٕقنوت پڑھی اور رکوع کیا اور بغیر سجدہٕ سہو کے سلام پھیر دیا ٠ تو نماز ہوگی یا نہیں ؟
بینوا و تأجروا
العارض:محمد ناظر خاں
بیرم نگر بریلی یوپی
الجواب
جب امام نے دعاے قنوت نہ پڑھی،اور رکوع میں چلا گیا تو اسے مقتدی کے لقمہ پر دوبارہ قیام کی طرف لوٹنے کی ضرورت نہیں تھی،بلکہ اخیر میں سجدۂ سہو سے ترک قنوت کی تلافی ہو جاتی،لیکن وہ رکوع سے دوبارہ قنوت پڑھنے کے لیے واپس ہوا اور قنوت پڑھ کر نماز پوری کی،اس صورت میں بھی اس کی نماز فاسد نہ ہوئی،البتہ قنوت کو غیر محل میں اور تاخیر سے پڑھنے کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہوا،لیکن صورت مستفسرہ میں امام نے سجدۂ سہو نہیں کیا،اس لیے نماز واجب الاعادہ ہوگی،اور نماز دوبارہ ادا کرنا واجب ہوگا۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
“و منها القنوت فإذا تركه يجب عليه السهو و تركه يتحقق برفع رأسه من الركوع”
[الفتاوى الهندية،ج:١،ص:١٤١،كتاب الصلاة،باب سجود السهو،دار الكتب العلمية بيروت]
فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے
“أكثر المشايخ على أن سجود السهو يجب بستة أشياء:بتقديم ركن،و بتأخير ركن و بتكرار ركن و بتغيير واجب و بترك واجب و بترك سنة يضاف إلى جميع الصلاة”
[ الفتاوى التاتارخانية،ج:١،ص:٥١٧،كتاب الصلاة،الفصل السابع عشر فى سجود السهو،نوع آخر فى بيان ما يجب به سجود السهو و ما لا يجب،دار احياء التراث العربي بيروت]
اسی میں ہے
“و أما السهو فى القنوت إن ترك القنوت ساهيا ثم تذكر بعد ما سجد لا يعود إلى القيام فى هذه الصورة و لا يقنت،بل يمضي فى صلاته و يسجد للسهو فى آخره”
[الفتاوى التتارخانية،ج:١،ص:٥٢٢،كتاب الصلاة،الفصل السابع عشر فى سجود السهو،نوع آخر فى بيان ما يجب به سجود السهو و ما لا يجب،دار احياء التراث العربي بيروت]
در مختار میں ہے
(ولو نسيه)أى القنوت(ثم تذكره فى الركوع،لا يقنت)فيه لفوات محله.(و لا يعود إلى القيام)فى الأصح،لأن فيه رفض الفرض للواجب (فإن عاد إليه و قنت و لم يعد الركوع،لم تفسد صلاته)لكون ركوعه بعد قراءة تامة(و سجد للسهو)قنت أو لا لزواله عن محله.”
[در مختار مع تنوير الأبصار،ج:٢،ص:٤٤٦،٤٤٧،كتاب الصلاة،باب الوتر و النوافل،دار عالم الكتب رياض]
والله تعالىٰ اعلم۔
كتبه
ہیچ مداں محمد اکبر خان مداری عفی عنہ
نزیل حال سعودی عربیہ(حجاز شریف)
الجواب صحیح
خوشنود خان مداری عفی عنہ
صدر المدرسین مدرسہ مدار العلوم گووندہ پور بریلی و ناظم اعلیٰ دار الافتا مداریہ
ماخوذ : فتاوی مداریہ ، جلد اول ، صفحہ ٢٧٢






