دوسرے نکاح کے لیئے کیا بیوی سے اجازت ضروری ہے؟

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسلہ ذیل کے بارے میں کہ۔ زید نے پہلا نکاح کیا اب دوسرا  نکاح کرنے کا ارادہ کیا تو اب زید پہلی بی بی سے اجازت لیگا یا بغیر اس کی اجازت کے دوسرا نکاح کر سکتا ہے  ۔ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی
محمد ارشاد مداری پیلی بھیت یوپی انڈیا 

ٱلْجَوَابُ بِعَوْنِ ٱلْمَلِكِ ٱلْوَهَّابِ، ٱللَّهُمَّ هِدَايَةَ ٱلْحَقِّ وَٱلثَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں زید اگر دوسرا نکاح کرنا چاہے تو شرعی طور پر پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ شریعتِ مطہرہ نے مرد کو ایک سے زائد بیویوں کے ساتھ نکاح کی اجازت دی ہے، جیسا کہ
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ
پس نکاح کرو ان عورتوں سے جو تمہیں پسند آئیں، دو دو، تین تین، چار چار۔(سورہ النساء، آیت: 3)

یہ آیت دلیل ہے کہ مرد کو شرعاً اختیار ہے کہ وہ دو، تین یا چار نکاح کرے بشرطِ عدل۔ البتہ مرد پر لازم ہے کہ اگر وہ متعدد نکاح کرے تو سب بیویوں کے درمیان برابری (عدل) کرے، جیسا کہ
قرآن میں فرمایا:
 فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً
یعنی اگر تمہیں خوف ہو کہ عدل نہ کر سکو گے، تو پھر ایک ہی (پر اکتفا کرو)۔(سورہ النساء، آیت: 3)

خلاصہ یہ ہے کہ 
دوسرا نکاح کرنے کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لینا شرعاً ضروری نہیں۔ لیکن اخلاقی اور معاشرتی حکمت کے تحت بہتر یہ ہے کہ مشورہ لیا جائے تاکہ باہمی تعلقات میں فساد نہ ہو۔
اگر مرد عدل نہ کر سکے یا پہلی بیوی پر ظلم کرے تو وہ شرعی گناہگار ہوگا۔
وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ

کتبہ: سید مشرف عقیل قاضی و مفتی
ہاشمی دارالافتاء و القضاء، موہنی شریف، سیتامڑھی، بہار، انڈیا
صفر المظفر 12 – 1447ھ /
اگست7 – 2025ء، بروز جمعرات


size 1.05 MB
Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *