madaarimedia

ہے جہاں بر سر پیکار مدینے والے

 ہے جہاں بر سر پیکار مدینے والے

آپ ہی ہیں مرے غمخوار مدینے والے


فکر کونین سے آزاد نظر آتا ہے

آپ کے غم کا گرفتار مدینے والے


کاش ہو جائے میسر ترا دیدار جمال

تشنہ لب ہیں ترے میخوار مدینے والے


موتی برساتا ہی رہتا ہے تیرا ابر کرم

ترا دربار ہے دربار مدینے والے


اپنا مقصود نظر کیوں نہ اسے مل جائے

ہو جسے آپ کا دیدار مدینے والے


ہوں گے محروم نہ محشر میں بھی انشاء اللہ

تیری رحمت کے طلبگار مدینے والے


عرض کر پیش مسیحائے دو عالم محضر

ہم بھی ہیں آپ کے بیمار مدینے والے
 ——

دل کو طواف گنبد خضری سکھائیں گے

 دل کو طواف گنبد خضری سکھائیں گے

ہم خانۂ خدا کو مدینہ بنائیں گے


رسوا نہ ہونے دیں گے وہ میدان حشر میں

دامن میں اپنے رحمت عالم چھپائیں گے


مشکل ہے نعت گوئی مگر یہ یقین ہے

آقا سنبھال لیں گے جو ہم ڈگمگائیں گے


ہر لب پہ ہوگا تحفہ درود و سلام کا

نعت رسول پاک جو ہم گن گنائیں گے


جب تک سوار دوش رہیں گے حسین پاک

سجدے سے سر نہ رحمت عالم اٹھائیں گے


ہنس ہنس کے جان دیتے ہیں دیوانۂ رسول

جب سے سنا ہے قبر میں سرکار آئیں گے


پہنچے گا یہ بھی پاک کھجوروں کے سایے میں

محضر کے بھی نصیب کبھی جگمگائیں گے
 ——

یہ کہتے ہیں مری آنکھوں کے آنسو پاؤں کے چھالے

 یہ کہتے ہیں مری آنکھوں کے آنسو پاؤں کے چھالے

بہار گلشن طیبہ دکھادے رحمتوں والے


لباس اپنا ہی کیا جس کو مذاق عطر بیزی ہو

پسینے سے رسول اللہ کے نسلوں کو مہکالے


صحابہ اس طرح حلقہ کئے حاضر ہیں خدمت میں

کہ جیسے چاند کو گھیرے ہوئے ہیں نور کے ہالے


نہیں اب منکروں کو منہ چھپانے کی جگہ کوئی

رسول اللہ لے کر آرہے ہیں اپنے گھر والے


فراق ارض طیبہ میں تڑپتے ہو گئی مدت

اثر لاتے ہیں دیکھیں کب دکھے دل کے مرے نالے


تجھے پھر زندگی کی الجھنیں موقع نہ دیں شاید

مقدر کا ہر الجھا مسئلہ طیبہ میں سلجھالے


بلائیں گے تجھے اب کے برس آقا مدینے میں

دل مضطر کو محضر اس طرح تو اپنے سمجھا لے
 ——

یہ جو بارگاہ رسول سے کوئی دور کوئی قریب ہے

 یہ جو بارگاہ رسول سے کوئی دور کوئی قریب ہے

یہ سب اپنی اپنی ہیں قسمتیں یہ سب اپنا اپنا نصیب ہے


میں مریض عشق رسول ہوں مجھے چارہ ساز سے کیا غرض

مجھے درد جس نے عطا کیا وہی درد دل کا طبیب ہے


جو عمر مدینے سے دے ندا سنے کس طرح سے نہ ساریہ

کہ یہ اس عظیم کی ہے صدا جو در نبی کا خطیب ہے


وہ اخوتوں کا سبق دیا کہ جہان سارا پکار اٹھا

نہ ہے شاہ کوئی نہ ہے گدا نہ امیر ہے نہ غریب ہے


وہ جو بے کسوں پہ ہے مہرباں ہے وہی تو باعث انس و جاں

ہے اسی کا صدقہ یہ دو جہاں وہ خدا کا پیارا حبیب ہے


ہے انہیں کے نور سے مفتخر بہ خدا جبین ابو البشر

ہو کوئی رسول کہ ہو نبی میرے مصطفیٰ کا نقیب ہے


کبھی جلوہ فرما ہیں فرش پر کبھی مہمان ہیں عرش پر

کبھی لا مکاں پہ ہیں جلوہ گر یہ ادا نبی کی عجیب ہے


چلو محضر ان کی پناہ میں تو جنوں کو چھوڑ دو راہ میں

رہے احترام نگاہ میں کہ وہ بارگاہ حبیب ہے
 ——

ہجر طیبہ میں جب کہا طیبہ

 ہجر طیبہ میں جب کہا طیبہ

کھینچ کے انکھوں میں آگیا طیبہ


ہیچ ہے پھر ہر ایک نظارہ

بس دکھا دے مجھے خدا طیبہ


دل کو کہہ کہہ کے یہ تسلی دی

دیکھ ناداں وہ آگیا طیبہ


اور ہیں جن کے ہیں سہارے اور

ہے فقط اپنا آسرا طیبہ


باغ جنت نہ چاہیے مجھ کو

راس آئی تیری فضا طیبہ


کیوں پریشان ہو اے چارہ گرو

ہر مرض کی ہے جب دوا طیبہ


دلکشی منظروں کی ختم ہوئی

دل میں جب سے سما گیا طیبہ


دونوں ہیں مرکز نگاہ جنوں

دل نشیں کعبہ دل ربا طیبہ


ہے ہر اک دل کی آرزو جنت

ہے میرے دل کی التجا طیبہ


تیری جنت میں جی نہیں لگتا

چلا رضوان میں چلا طیبہ


ہائے کر کے میں رہ گیا محضر

جب چلا کوئی قافلہ طیبہ
 ——

جبیں میں سجدے چھپائے در نبی کے لئے

 جبیں میں سجدے چھپائے در نبی کے لئے

جنون شوق ہے بے تاب بندگی کے لئے


شب فراق مدینہ میں ظلمتیں کیسی

دئے جلائے ہیں پلکوں پہ روشنی کے لئے


در رسول پہ تخصیص خاص و عام نہیں

مرے حضور ہیں رحمت ہر آدمی کے لئے


لہو لہان ہیں طائف میں رحمت کونین

دعا ہے پھر بھی لبوں پر ہر امتی کے لئے


رسول پاک کو کاندھوں پہ لے چلے صدیق

عروج رکھا تھا حق نے یہ آپ ہی کے لئے


دعائیں مانگ کہ مل جائے دل کو یہ نعمت

غم رسول ضروری ہے زندگی کے لئے


خلوص دل سے کرو ذکر مصطفیٰ محضر

ہر اضطراب میں تسکین دائمی کے لئے
 ——

جہاں قرب اولیاء ہے جہاں الفت نبی ہے

 جہاں قرب اولیاء ہے جہاں الفت نبی ہے

وہاں کیف زندگی ہے وہاں لطف بندگی ہے


یہ جو عشق مصطفیٰ میں ملی مجھ کو بے خودی ہے

ہے یہی میری عبادت یہی میری بندگی ہے


میری زندگی میں زینت میری قبر میں ہے رونق

غم مصطفی سلامت میرے پاس کیا کمی ہے


نہ جہاں میں کوئی باقی تھا وقار آدمیت

یہ حضور کا کرم ہے کہ وقار آدمی ہے


میں غلام مصطفیٰ ہوں میں مدار کا ہوں خادم

مرے اک طرف سمندر مرے اک طرف ندی ہے
 ——

جب کہ قرآن کی تفسیر ہے سیرت تیری

 جب کہ قرآن کی تفسیر ہے سیرت تیری

کیوں نہ اللہ کی طاعت ہو اطاعت تیری


تیرے سائے سے نہ میں گنبد خضری ہٹتا

میری قسمت میں جو ہوتی کہیں قربت تیری


اک گنہگار کا دل اور تیرے محبوب کی یاد

واقعی ہے مرے اللہ عنایت تیری


آسماں ہو کہ زمیں ہو کہ سر عرش بریں

میرے آقا ہے ہر اک شے پر حکومت تیری


تیرے دل میں ہے اگر عشق محمد محضر

تو خدا تیرا نبی تیرے ہیں جنت تیری
 ——

عشق احمد میں اسیر غم ہجراں ہوکر

 عشق احمد میں اسیر غم ہجراں ہوکر

بیٹھا غربت میں ہوں فردوس بداماں ہوکر


میرے آقا نے کئے چاند کے جب دو ٹکڑے

مشرکیں ره گئے انگشت بدنداں ہوکر


دیکھنا حشر میں چھا جائیں گے رحمت بنکر

گیسوئے احمد مختار پریشان ہو کر


جب کوئی جاتا نظر آیا مدینے کی طرف

رہ گیا دل میرا مجبور و حراساں ہوکر


چاند سورج تو اشاروں پہ محمد کے چلیں

ہائے وہ لوگ جو جھک پائے نہ انساں ہوکر

 ——

مونس و ہمدرد عالم ہیں مرے پیارے نبی

 مونس و ہمدرد عالم ہیں مرے پیارے نبی

مرحبا کتنے مکرم ہیں مرے پیارے نبی


منصب محبوبیت پہ کوئی بھی فائض نہیں

سارے نبیوں میں معظم ہیں مرے پیارے نبی


اے زمانے والو مجھ کو بے سہارا مت کہو

میرے مونس میرے ہمدم ہیں مرے پیارے نبی


سنگ ریزے بول اٹھے ہاتھ میں بوجہل کے

عظمتوں والے ہیں اعظم ہیں مرے پیارے نبی


آپ کی سیرت ہی کافی ہے تسلی کے لئے

غم نہیں جو سیکڑوں غم ہیں مرے پیارے نبی


کوئی ڈھونڈے بھی تو پائے آپ کا سایہ کہاں

آپ تو نور مجسم ہیں مرے پیارے نبی


خلد میں جانے سے محضر کون روکے گا مجھے

جب شفیع ہر دو عالم ہیں مرے پیارے نبی
 ——

Top Categories