ہم نے تقدیر سے وہ شمع حدا پائی ہے
ہم نے تقدیر سے وہ شمع حدا پائی ہے جس سے آئینۂ فطرت نے جلا پائی ہے ان کے لب ہیں کہ گل قدس کی پنکھڑیاں ہیں جن سے پھولوں نے تبسم کی ادا پائی ہے ان کے چہرے کی چمک سے ہوا سورج روشن اور برسات نے زلفوں سے گھٹا پائی ہے رشک کرتا … Read more