madaarimedia

گوہر بہر طریقت حضرت عبد الرشید

در شان سیدنا سید عبدالرشید میاں ، پیلی بھیت

منقبت مباركه


گوہر بہر طریقت حضرت عبد الرشید
مخزن نور سیادت حضرت عبد الرشید

مشغلہ جن کا ہمیشہ یار مولی ہی رہا
صاحب عجز و عبادت حضرت عبد الرشید

شاه محمد شبیر نے بخشی خلافت آپ کو
ہو گئے ہیں با کرامت حضرت عبد الرشید

حضرت اللہ ہو میاں نے نام رکھا آپ کا
آپ کی یہ ہے فضیلت حضرت عبد الرشید

آپ شیری اور بصیری اور قدیری قادری
آپ کی اونچی ہے نسبت حضرت عبد الرشید

راو عرفاں میں جو روشن ہو گئے شیری چراغ
ہیں یہ سب تیری بدولت حضرت عبد الرشید

اک قدیری ہی نہیں ہے آپ کے عشاق میں
ہیں تمامی اہلسنت حضرت عبد الرشید

تری فکر ہے ترا ذکر ہے نہ الم نہ کوئی ملال ہے

در شان سیدنا حضور تاج العرفا غوث زماں علامہ شاہ سید عبدالبصیر میاں عرف سر کا ر الله بومیاں

رضی اللہ تعالی عنہ ، پیلی بھیت شریف


منقبت مباركه



تری فکر ہے ترا ذکر ہے نہ الم نہ کوئی ملال ہے
مرے پاؤں چھوتی ہیں منزلیں تری جستجو کا مآل ہے

یہ کشا کشیں ، یہ مصیبتیں ، یہ اذیتیں ، یہ صعوبتیں
میرے آقا لطف کی ان نظر کہ یہاں تو جینا محال ہے

ترا آستاں ہے وہ آستاں کہ مراد پاتے ہیں سب یہاں
ہے اسیر آقا ترا جہاں ترا ایسا جود و نوال ہے

یہاں سب کوغم کی دوا لی جو مریض آیا شفا ملی
یہ کرامتیں ہیں شہا تری ترے سنگ در کا کمال ہے

مرے آقا عبد بصیر ہیں جو ولی رب قدیر ہیں
وہ ہمارے پیروں کے پیر ہیں انہیں بیکسوں کا خیال ہے

ترا انتخاب بھی آ گیا ترے در پر مرجع اولياء
ملے اس کو جام مئے بقا کہ حیات رو بزوال ہے

ہے آستانہ ترا فیض بار یا خواجہ

منقبت خواجہ غریب نواز
رضی اللہ تعالی عنہ


ہے آستانہ ترا فیض بار یا خواجہ
کہ تو ہے رحمت پرور دگار یا خواجہ

کرم سے دیکھ لو بس ایک بار یا خواجہ
مرے چمن میں بھی آئے بہار یا خواجہ

وہ اپنے چاہنے والوں کی بات سنتے ہیں
خلوص دل سے ذرا تو پکار یا خواجہ

کیا ہے تو نے ہی ساگر کو بند کوزے میں
دیا ہے حق نے تجھے اختیار یا خواجہ

یہ فیض عشق ہے کہ بیخودی کے عالم میں
زبان پر آتا رہا بار بار یا خواجہ

نہ چھین پایا کوئی تجھ سے سلطنت تیری
کہ تو ہے ہند کا وہ تاجدار یا خواجہ

شرف ملا ہے جنہیں دم قدم سے تیرے کبھی
چمک ر ہے ہیں وہ لیل و نہار یا خواجہ

سجی ہے بزم دکھادے جھلک پئے عثماں
ہے اہل دل کو ترا انتظار یا خواجہ

یہ انتخاب قدیری ہے ایک مدت سے
کرم کا آپ کے امیدوار یا خواجہ

صابر کے کرم کا کیا کہنا وہ جوت جگائی کلیر میں

منقبت صابری

صابر کے کرم کا کیا کہنا وہ جوت جگائی کلیر میں
ہے جس سے اجالا ہرول میں وہ شمع جلائی کلیر میں

فیضان کی بارش ہونے لگی جب دی ہےد ہائی کلیرمیں
گاڑی ہے جو کوئی بات اپنی وہ بات بنائی کلیر میں

اپنوں کا تو کہنا ہی کیا ہے غیروں کو نوازا جاتا ہے
فيضان و کرم کی صابر نے وہ نگری بسائی کلیر میں

بڑی شفقت دکھائی ہے چناب غوث اعظم نے

منقبت شریف
بڑی شفقت دکھائی ہے چناب غوث اعظم نے
مری بگڑی بنائی ہے جناب غوث اعظم نے
جہاں میں دوسرا اب غوث اعظم ہو نہیں سکتا
نرالی شان پائی ہے جناب غوث اعظم نے
بھنور میں جب کہیں جس نے پکارا غوث اعظم کو
وہیں کشتی ترائی ہے جناب غوث اعظم نے
مریدی لاتخف الله ربی کا دیا مزدہ
بڑی ڈھارس بندھائی ہے جناب غوث اعظم نے
اندھیرے چھانٹ ڈالے اور اجالے کردیئے برپا
بساط دل سجائی ہے جناب غوث اعظم نے
نہ اترے جس کا شرما اور وہ تشنہ کاموں
کو مئے وحدت پائی ہے جناب غوث اعظم نے
کرامت بارہا دیکھی ہے ان کی اہل ایمان نے
مری مرغی جلائی ہے جناب غوث اعظم نے
قدیری عبد قادر مظہر قادر بھی قادر بھی
بڑی قدرت دکھائی ہے جناب غوث اعظم نے

Top Categories