madaarimedia

طیبہ کے ہیں کیسے در و دیوار دکھا دو

نعت پاک

طیبہ کے ہیں کیسے در و دیوار دکھا دو
اپنا وہ ہمیں شہر پر انوار دکھا دو

اللہ کا جلوہ ہے عیاں رخ سے تمہارے
اللہ کا جلوہ ہمیں سرکار دکھا دو

بھرتے ہیں جہاں کا سے سلاطین جہاں کے
سرکار مجھے اپنا وہ دربار دکھا دو

اسلام نے اخلاق سے دل جیت لیا ہے
اٹھی ہو کبھی ظلم کی تلوار دکھا دو

جو چاند کوٹکڑے کرے سورج کو پلٹ دے
تاریخ میں ایسا ہو تو مختار دکھا دو

سر کار قدیری کو جمال رخ زیبا
دس بار دکھایا ہے پھر اک بار دکھا دو

یہ سچ ہے کہ سرکار کون و مکاں کو بظاہر نگاہوں نے دیکھا نہیں ہے

نعت شریف

یہ سچ ہے کہ سرکار کون و مکاں کو بظاہر نگاہوں نے دیکھا نہیں ہے
مگر ان کے دیوانے پہچان لیں گے کہ وہ جیسے ہیں کوئی ایسا نہیں ہے

محبت محمد کی ہے روح ایماں حقیقت تو یہ ہے عبادت کی ہے جاں

اگر دل ہے خالی محبت سے ان کی تو سجده ترا کوئی سجدہ نہیں ہے

رضائے خدا ہے رضا مصطفٰے کی کئے جاؤ طاعت سدا مصطفے کی

اگر چھٹ گیا دامن پاک ان کا سمجھلو خدا بھی تمہارا نہیں ہے

تمنا مری آج پوری ہوئی ہے مری قبر میں ان کی جلوہ گری ہے

ذرا اور تشریف رکھئے شہ دیں ابھی میں نے جی بھر کے دیکھا نہیں ہے

خدا نے انہیں ایسا رتبہ دیا ہے انہیں مالک دو جہاں کردیا ہے

وہ عرش بریں ہو کہ فرش زمیں ہو کہاں سرور دیں کا قبضہ نہیں ہے

یہ ارض مقدس ہے جائے ادب ہے یہاں جلوہ افروز محبوب رب ہے

یہاں چشم و دل کو جھکا کر کے چلنا یہ کعبہ کا کعبہ ہے کعبہ نہیں ہے

احد نے بلایا تھا احمد کو جس دم وہ معراج کی شب سر عرش اعظم

احد نے کہا آو خلوت میں احمد احد اور احمد میں پردہ نہیں ہے

مرے مصطفے کا کرم تو ہے سب پرمگر یہ ہے موقوف ذوق طلب پر

جسے چاہیں گے وہ دکھائیں گے جلوہ کہاں میرے آقا کا جلوہ نہیں بے

یہ ایمان ہے انتخاب قدیری کہ ہے مظہر شان حق شان ان کی

خدا وحدہْ کا نہیں کوئی ثانی خدا کے نبی کا بھی سایہ نہیں ہے

چلے لا مکاں جو مرے بھی نظر آیا اوج محمدی

کلام معراج مصطفے
چلے لا مکاں جو مرے نبی نظر آیا اوج محمدی
تو زبان عشق یہ کہہ اٹھی بلغ العلی بکماله
سر عرش پہنچے میرے نبی تو ہر ایک بزم سجی ملی
یہی کہہ رہے تھے وہاں سبھی بلغ العلی بکماله
یہ عروج و اوج محمدی کہ نہ دے سکا کوئی ساتھ بھی
پر جبرئیل بھی ماند ہی بلغ العلی بکماله
یہ عروج سرور انبیاء کہ جب آیا سدرۂ منتهی
رکے جبرئیل یوں عرض کی بلغ العلی بکماله
نہ جہاں زمیں نہ جہاں فلک نہ کوئی بشر نہ کوئی ملک
وہاں پل میں پہونچے مرے نبی بلغ العلی بکماله
کوئی ایسی شان نہ پاسکا سر عرش کوئی نہ جا سکا
کہ یہ شان صرف انہیں ملی بلغ العلی بکماله
سر حشر اپنی یہ شان ہو یہی نعره ورد زبان ہو
کہیں مل کے سارے ہی امتی بلغ العلی بکماله
تھی جہاں میں ظلمت و تیرگی نہ کہیں اجالا نہ روشنی
ہوا جب ظہور محمدی کشف الدجی بجماله
نہ کرم کا ان کے شمار ہے انہیں دشمنوں سے پیار ہے
نہیں ایسا خلق میں کوئی بھی حسنت جميع خصاله
وہ عمر عتیق ہوں یا غنی وہ حسن حسین ہوں یاعلی
کہ ہوں غوث و خواجہ و شاہجی صلوا علیہ واٰلہ
ترا انتخاب نصیب ہے کہ تو محو ذکر حبیب ہے
 ترا شغل صبح و مسا یہی بلغ العلی بکماله

الله الله الله لا اله الا هو

نعت شریف
الله الله الله لا اله الا هو
میرا محمد رحمت کل ہے رب کا ہے اعلان
تیرے جیسا کوئی نہیں ہے تیری ایسی شان-محمد
الله الله الله لا اله الا هو
دائی حلیمہ گود میں لیکر کہتی ہے ذیشان
سو جا سو جا میرے پیارے میں تیرے قربان ۔محمد
الله الله الله لا اله الا هو
اوٹنی میری دبلی پتلی دودھ بھی دیتی تھی کم
اس پر بیٹھے جب سے آقا برکت تھی ہر دم-محمد
الله الله الله لا اله الا هو
کون یہ آیا میرے گھر میں چھایا ہر سو نور
اللہ اللہ میرا مقدر فیض ملا بھر پور ۔محمد
الله الله الله لا اله الا هو
میرا پیارا سب سے نیارا نورانی ہے پھول
شمس وقمر اور تارے سارے قدموں کی اسکے دھول-محمد
الله الله الله لا اله الا هو

مدینے کے مسافر ہیں بڑے خنديده خندیدہ

نعت شریف
مدینے کے مسافر ہیں بڑے خنديده خندیدہ
میں نا کام تمنا رہ گیا نمدیدہ نمدیده
مرے سرکار مجھکو قبر میں آکر بپا لینا
کہ اک مجرم چلا ہے قبر کو ترسیده ترسیده
میں مجرم ہوں سزا کا مستحق ہوں داور محشر
مگر دل میں ہے نام مصطفا کندیدہ کندیده
حضور داور محشر چلا ہوں یا رسول اللہ
قدم لغزیده لغزیده بدن لرزیده لرزیده
بصیرت دیکھ لیتی ہے ہر اک شی میں ترا جلوہ
بصارت سے مگ رہتا ہے تو پوشیده پوشیده
قدیری سر مرا سر ہے قدیری دل مرا دل ہے
سر شوریدہ شوریده دل گردیده گردیده

مری زباں پہ جب آقا کا نام آجائے

نعت شریف
مری زباں پہ جب آقا کا نام آجائے
ہر اک زباں پہ درود و سلام آجائے
اسی کے ہاتھ جہاں کا نظام آجائے
ترے غلاموں میں جس کا بھی نام آجائے
اسے سنتا نہیں سکتی ہے گردش دوراں
ترے غلاموں میں جس کا بھی نام آجائے
سفینہ اس کا بھنور سے نکل ہی جائیگا
زباں پر جسکی محمد کا نام آجائے
مرے نصیب میں آجائے گوہر مقصود
پسند ان کو جو میرا کلام آجائے
یہ انتخاب قدیری کو سر کے بل طیبہ
بلائیں آپ تو حاضر غلام ہو جائے

انوار کی بارش ہے دن رات مدینے میں

نعت شریف
انوار کی بارش ہے دن رات مدینے میں
رحمت کی ہر اک سو ہے برسات مدینے میں

سرکار دو عالم کی یہ شان کریمی ہے
بنٹتی ہے خدائی کی خیرات مدینے میں

گویا کہ ہر اک ذرہ ہے اپنی جگہ سورج
اس درجہ چمکتے ہیں ذرات مدینے میں

ہر لمحہ میسرتھا دیدار محمد کا
گزر رہے ہیں کچھ ایسے بھی لمحات مدینے میں

یارب تو مجھے خادم اس درکا بنا دینا
میں کرتا رہوں ہر دم خدمات مدینے میں

آنکھیں ہیں میراسر ہیں او قلب وجگر میرا
لایا ہوں قدیری یہ سوغات مدینے میں

Top Categories