کسی سے غرض ہے نہ کچھ واسطہ ہے میرا مرکزِ فکر بس کر بلا ہے نہ جانے یہ اکبر کا ہے روئے روشن کہ عکس جمال رخ مصطفیٰ ہے ردا چھین لی ہائے ظالم نے سر سے نہ سوچا کہ آل حبیب خدا ہے ہے ہاتھوں پہ معصوم اصغ...
رہے شاداب یا رب ہر کلی اس کے گلستاں کی بچالی سر کٹا کر جس نے عظمت دین و ایماں کی بہاتی ہیں یہ ساون کی گھٹائیں خون کے آنسو کہانی سن کے اے زینب تری زلف پریشاں کی ہے رونق بار تجھ پر گلستانِ ساقی کو...
کتنا حیرتناک ہے منظر یہ کیا اندھیر ہے تشنہ لب ہے وارث کو ثر یہ کیا اندھیر ہے جن کا سایہ بھی فلک تک نے نہ دیکھا تھا کبھی ان کے سر سے چھن گئی چادر یہ کیا اندھیر ہے چومتے تھے جس کو اکثر رحمۃ للعالم...
ایثار اور وفا کا ہر ایک زاویہ ہے عابد کے آنسوؤں میں اسلام کی بقا کا سورج چمک رہا ہے عابد کے آنسوؤں میں صغری کے سامنے اب کس طرح جائے زینب اور اپنی بیکسی کو کیسے چھپائے زینب مظلومیت کا سارا قصہ لک...
اک پل نہیں گوارہ ہے فرقت حسین کی کس درجہ ہے رسول کو چاہت حسین کی پایا جو دوش صاحب معراج پر سوار حیراں ہے عرش دیکھ کے رفعت حسین کی سب کچھ لٹا کے صبر کا دامن نہ چھوڑنا زینب سے تھی بس ایک وصیت حسین...
تسنیم و حوض کوثر و زمزم حسین کا رہن کرم ہے ساغر ہر جم حسین کا کرب و بلا میں غم کا سمندر ابل پڑا پھر بھی ہوا نہ دامن دل نم حسین کا لوگو ! تم اپنے سارے ہی غم بھول جاؤ گے مل کر کروگے ذکر جو باہم حس...
ہر ایک خوشی اس کے قدموں پہ نچھاور ہے کربل کے شہیدوں کا غم جس کو میسر ہے آغوش امامت میں تاباں مہ انور ہے شبیر کے ہاتھوں پر معصوم سا اصغر ہے زانو پہ لئے شہ کو خود سبط پیمبر ہے سورج کی طرح روشن اب ...
ہر ایک ظلم کو سہنے کا حوصلہ رکھنا نظر کے سامنے تاریخ کربلا رکھنا ہمیں ملا ہے وراثت میں صبر شبیری تم اپنے ظلم و ستم میں نہ کچھ اٹھا رکھنا تمہیں جھکا نہ سکیں گے مصیبتوں کے پہاڑ تم اپنا کربلا والوں...
بنا ہر ایک سکندر گرا حسین کا ہے نہ جانے کتنا بڑا مرتبہ حسین کا ہے کشاده دامن جود و سخا حسین کا ہے مدینہ مکہ نجف کربلا حسین کا ہے نزول آیۂ تطہیر کا بتاتا ہے کلام پاک بھی مدحت سرا حسین کا ہے ہوا ج...
عکس ضیائے مہر حرا کر بلا کی شام ہے صبح دین حق بخدا کربلا کی شا حر کی وفا پرستی کا دکھلا کے آئینہ دیتی ہے سب کو درس وفا کر بلا کی شام جس وقت دیکھا زینب مضطر کو بے ردا خود بڑھ کے بن گئی ہے ردا کر ...