madaarimedia

اے کرب و بلا تو آنکھیں بچھا آئے ہیں نبی کے گھر والے

 اے کرب و بلا تو آنکھیں بچھا آئے ہیں نبی کے گھر والے

چمکا تیری قسمت کا تارا آئے ہیں نبی کے گھر والے بے


دین کو دکھلانے نیچا آئے ہیں نبی کے گھر والے

اسلام کا سر کرنے اونچا آئے ہیں نبی کے گھر والے


گھربار لٹا دیں گے اپنا سر حق پہ کٹا دیں گے اپنا

سینے میں لیے بس یہ جذبہ آئے ہیں نبی کے گھر والے


کربل میں دھوپ ہے شدت کی مرجھانا سکے گلہائے نبی

تو آج کہاں ہے کالی گھٹا آئے ہیں نبی کے گھر والے


اس دل کو چین ملے کیسے پیاسوں کی پیاس بجھے کیسے

حسرت سے یہ کہتا تھا دریا آئے ہیں نبی کے گھر والے


ہر سمت ہے شہرت زور و جفا پھر بھی نہیں ہونٹوں پر شکوہ

سمجھانے یہی مفہوم وفا آئے ہیں نبی کے گھر والے

—-

غم زندگی اٹھانا شہ کربلا سے پوچھو

 غم زندگی اٹھانا شہ کربلا سے پوچھو

وہ ستم پہ مسکرانا شہ کربلا سے پوچھو


وہی بچپنے میں وعدہ جو کیا رسول نے تھا

وہ بتائے کیا زمانہ شہ کربلا سے پوچھو


ہ یزید کی جفا تھی کہ یہ مرضئِ خدا تھی

چھٹا کیسے آب و دانہ شہ کربلا سے پوچھو


بخدا ہے کتنی مشکل یہ عبادتوں کی منز

تہ تیغ سر جھکانا شاہ کربلا سے پوچھو


کبھی ظلم سر اٹھائے کبھی برچھیوں کے سائے

وہ سجود والہانہ شہ کربلا سے پوچھو


شب غم کی وہ سیاہی وہ حرم کی بے ردائی

وہ لٹا لٹا گھرانہ شہ کربلا سے پوچھو


کہاں اتنی مجھ میں ہمت جو بیاں کروں میں شہرت

غم دل کا یہ فسانہ شہ کربلا سے پوچھو
—-

آل پیغمبر کی وہ تشنہ دہانی یاد ہے

 آل پیغمبر کی وہ تشنہ دہانی یاد ہے

کربلا کیا تجھ کو پیاسوں کی کہانی ہے


موجیں لہرا کر اٹھیں اور سر پٹک کر رہ گئیں

تیری مجبوری بھی اے دریا کے پانی یاد ہے


کیوں نہ پھر کہتا ہوا لبیک حر آئے نکل

اس کو وہ آل نبی کی مہربانی یاد ہے


زندگی بھر پیار سے بھائی کو آقا ہی کہا

حضرت عباس کی وہ رتبہ دانی یاد ہے


ہائے وہ پرنور سینہ اور برچھی کی انی

اب بھی دل والوں کو اکبر کی جوانی یاد ہے


بھول بیٹھی ساری دنیا تیرا افسانہ یزید

واقعہ شبیر کا سب کو زبانی یاد ہے


کربلا میں جو فدا شہرت ہوئی شبیر پر

ساری دنیا کو حسن کی وہ نشانی یاد ہے
—-

Top Categories