madaarimedia

کشتی دین حق کے نگہبان کو سلام

 کشتی دین حق کے نگہبان کو سلام اے دشت کر بلا ترے مہمان کو سلام عظمت تری سمجھ لیں تو اے شاہ کربلا مسند نشیں کریں ترے دربان کو سلام اللہ رے حسین کے قدموں کی برکتیں کرتی ہے خلد ایک بیابان کو سلام بھائی کو اپنے پیار سے آقا کہا سدا عباس کے سلیقۂ … Read more

آسمان صبر کے ماہ امامت کو سلام

آسمان صبر کے ماہ امامت کو سلام کیجئے لخت دل خاتون جنت کو سلام حضرت عباس کے حسن اخوت کو سلام اور حبیب ابن مظاہر کی رفاقت کو سلام زیر خنجر سجدۂ آخر کیا جس نے ادا حضرت شبیر کے ذوق عبادت کو سلام جس کو سن کر پتھروں میں دھڑکنیں پیدا ہوئیں کیجئے زینب … Read more

کشتی دین حق کے نگہبان کو سلام

 کشتی دین حق کے نگہبان کو سلام اے دشت کر بلا ترے مہمان کو سلام عظمت تری سمجھ لیں تو اے شاہ کربلا مسند نشیں کریں ترے دربان کو سلام اللہ رے حسین کے قدموں کی برکتیں کرتی ہے خلد ایک بیابان کو سلام بھائی کو اپنے پیار سے آقا کہا سدا عباس کے سلیقۂ … Read more

صبرو رضا کی آہنی دیوار کو سلام

 صبرو رضا کی آہنی دیوار کو سلام نور نگاه احمد مختار کو سلام کرتی ہیں آج ارم کی بہاریں بصد خلوص صحرائے کربلا ترے ہر خار کو سلام روشن ہوا عمل سے ترے فرق نور و نار کرتی وفا ہے حر وفادار کو سلام ہنس ہنس کے کر گئے ہیں فدا اپنے جان و تن … Read more

اے مدار جہاں تم پہ لاکھوں سلام

 


رہبر عارفاں تم پہ لاکھوں سلام
اے مدار جہاں تم پہ لاکھوں سلام

فیض پاتا ہے تم سے ہر اک سلسلہ
تم ہو محسن تو پهر کیوں نہ بهیجیں بهلا
اولیاء زماں تم پہ لاکھوں سلام
ائے مدار جہاں تم پہ لاکھوں سلام
madaarimedia.com
دلکشی تم سے باغ رسالت میں ہے
نور و نکہت ریاض ولایت میں ہے
جان ہر گلستاں تم پہ لاکھوں سلام
ائے مدار جہاں تم پہ لاکھوں سلام

تم زمانے کے آقا ہو زندہ ولی
راست ہے قلب احمد سے وابستگی
راز کے راز داں تم پہ لاکھوں سلام
ائے مدار جہاں تم پہ لاکھوں سلام

Read more

کہاں یہ ذرہ کہاں مہر دو جہاں کو سلام

 کہاں یہ ذرہ کہاں مہر دو جہاں کو سلام

زمیں کی پستیاں کرتی ہیں آسماں کو سلام


مہک نے انکی دو عالم عطر بیز کیا

بہاریں کرتی ہیں طیبہ کے گلستاں کو سلام


تیرے وجود سے قائم ہے دو جہاں کا وجود

زمانہ کیوں نہ کرے وجہ کن فکاں کو سلام


یہ مہر و ماه بصد احترام کرتے ہیں

ترے ہی پاؤں کی پر نور کہکشاں کو سلام


وہ جس نے بخشا ہے تشنہ لبوں کو آب حیات

ادب کیجئے اس بحر بے کراں کو سلام


خدا کے گھر کے منارے بھی کرتے ہیں شاید

سنہری جالی ہے جس کی اس آستان کو سلام


عرب کے رور جہالت میں میہاں کے لئے

بچھادی جس نے ردا ایسے میزباں کو سلام


غلام قوموں کو بخشی ہے جس نے آقائی

پڑھو درود کرو ایسے مہرباں کو سلام


بصد خلوص بعجز و نیاز بھیجا ہے

بھکاریوں نے شہنشاہ انس و جاں کوں سلام


کہاں دیار مدینہ کہاں تو اے محضر

جو ہجر طیبہ میں نکلی تھی اس فغاں کو سلام
  ——

جن سے روشن ہے جہاں ان مہ واختر کو سلام

جن سے روشن ہے جہاں ان مہ واختر کو سلام

آئیے مل کے کریں آل پیمبر کو سلام


جن کے کردار سے مظلوم کو ملتا ہے سبق

ان حسین ابن علی صبر کے پیکر کو سلام


جس نے قربانی قاسم کی سفارش کی تھی

ایسے جذبے نثار ایسے برادر کو سلام


پیاس پہ جس کی تڑپتی ہی رہی موج فرات

اس وفاداریئ عباس دلاور کو سلام


گوش دل سے تھی سنی جس نے حسینی آواز

ہم کریں کیسے نہ اس حر کے مقدر کو سلام


جس کی معصوم جوانی نے کیا دیں کو جوان

جو جوانی میں لٹا اس علی اکبر کو سلام


ایک پل بھی نہ ملا جس کو سکوں بعد حسین

تا ابد کیجئے اس عابد مضطر کو سلام


خوش ہے جو عون ومحمد کو نچھاور کر کے

دو جہاں کرتے ہیں ان بچوں کی مادر کو سلام


جس کی مظلومی کی شاہد ہے زمین مقتل

کرتی ہے شام غریباں اسی دختر کو سلام


تیر کھا کر جو بیاباں میں کھلا مثل گلاب

اس تبسم پہ فدا اس علی اصغر کو سلام


جو مدینے میں تڑپتی رہی ہر اک کے لئے

آج کرتا ہے زمانہ اسی بے پر کو سلام


کربلا میں جو تھے انصارِ حسینی محضر

کیوں فرشتے نہ کریں ان کے مقدر کو سلام
  ——

اے مرے مصطفیٰ تم پہ لاکھوں سلام

 نور بدر الدجی تم پہ لاکھوں سلام

اے مرے مصطفیٰ تم پہ لاکھوں سلام


ہے تمھیں سے تو تخلیق کی ابتداء

بن کے آئے تمھیں خاتم الانبیاء

مالک دوسرا تم پہ لاکھوں سلام


کشتئ نوح کے تم ہی ساحل بنے

تم دعائے خلیلی کے حاصل بنے

محرم کبریا تم پہ لاکھوں سلام


ہو تمھیں تو امام صفِ انبیاء

ہو تمھیں تو سکون و قرار عرش کا

لامکان زیر پا تم پہ لاکھوں سلام


فخر كعبہ تمھیں نور فاراں تمھیں

معنی جملہ آیات قرآں تمھیں

اے وقار حرا تم پہ لاکھوں سلام


گمرہی کو جو راہِ ہدایت بنی

جو ہے اسرارِ طائف کو رحمت بنی

ہے تمھاری دعا تم پہ لاکھوں سلام


یہ سہانا سماں اور یہ نوری سحر

سب ہیں آنکھیں بچھائے سر رہ گزر

ہے سبھی کی صدا تم پہ لاکھوں سلام


شافع عاصیاں اے حبیب خدا

حشر کے دن ادیب” خطا کار کا

ہو تمھیں آسرا تم پہ لاکھوں سلام

  _______________

ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن

 آپ کے نام پہ قربان مرا تن من دھن

ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


آپ کی ذات سے آدم کی ہوئی ہے تشکیل

آپ کی مدح میں توریت زبور و انجیل

آپ کے نور کا صدقہ ہے یہ دھرتی یہ گگن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


آپ کی ذات سے قائم ہے نظام ہستی

آپ کی ذات سے گردش میں ہے جام ہستی

آپ کی ذات سے کونین کے دل کی دھڑکن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


اپنی ہی جلوہ نمائی کیلئے صبح ازل

آپ کے آئنۂ حسن پہ کر کے صیقل

آئینہ گرنے کئے آپ ہی اپنے درشن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


ظلمتیں دور ہوئیں نور کی شمعیں چمکیں

یاس کا فور ہوئی آس کی کلیاں چٹکیں

آپ آئے تو مہک اٹھے امیدوں کے چمن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


زلف سے کالی گھٹاؤں نے مچلنا سیکھا

در دنداں سے ستاروں نے چمکنا سیکھا

مہر کامل کو ملی ہے رخ عالی کی پھبن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


ذات عالی کوئی اعجاز جو دکھلاتی ہے

دست بوجہل سے کلمے کی صدا آتی ہے

موم بنتے ہیں قدم پڑتے ہی سنگ و آہن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


کوئی محروم نہ رہ پایا صغیر اور کبیر

اہل اخلاص و وفا ہوں کہ ہوں مکے کے شریر

آپ کے لطف کا ہر ایک پہ برسا ساون


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


دور دنیا سے ہوئی زعم امارت کی بلا

کوئی مفلس نہ رہا کوئی تو نگر نہ رہا

گھر میں افلاس کے ماروں پہ بھی برسا کنچن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


ظلم ڈھانے کیلئے کوئی بھی چھوڑا نہ گیا

تھا ستم کون سا جو آپ پہ توڑا نہ گیا

پھر بھی آئی نہ کبھی آپ کے ماتھے پہ شکن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن


کاش پوری ہو الہی یہ تمنائے ادیب”

وقت آخر ہو تو ہو گنبد خضری کے قریب

یہی پڑھتا ر ہے جب تک کہ رہے تاب سخن


ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن

  _______________

سلام اے آمنہ کے لال تم پر

 سلام اے قاسم تسنیم کوثر

سلام اے ناظر عرش منور

سلام اے مرکز صلوٰة داور

سلام اے سب سے افضل سب سے بہتر


سلام اے آمنہ کے لال تم پر


میر ہو صبا جب سیر طیبہ

وہ طیبہ جو بے رشک عرشِ اعلیٰ

اٹھا کر گنبد خضرا کا پردہ

ادب سے عرض کرنا سر جھکا کر


سلام اے آمنہ کے لال تم پر


تم آئے بن کے بحر خلق رحمت

تمہیں سے ہم کو ہے امید نصرت

نثار دلبرئ حسن سيرت

فدائے دلکشئ روئے انور


سلام اے آمنہ کے لال تم پر


نکل آئے گا طوفاں سے سفینہ

مجھے آسان ہو جائے گا جینا

لٹا کر سر پہ جب خاک مدینہ

کروں گا عرض میں با قلب مضطر


سلام اے آمنہ کے لال تم پر


کرے بھی عرض کیا برگشتہ قسمت

زبان کھلنے نہیں دیتی ندامت

تو دیکھے جارہی ہے میری حالت

یہ کہنا اشک غم کر کے نچھاور


سلام اے آمنہ کے لال تم پر

  _______________

Top Categories