آپ کے نام پہ قربان مرا تن من دھن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
آپ کی ذات سے آدم کی ہوئی ہے تشکیل
آپ کی مدح میں توریت زبور و انجیل
آپ کے نور کا صدقہ ہے یہ دھرتی یہ گگن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
آپ کی ذات سے قائم ہے نظام ہستی
آپ کی ذات سے گردش میں ہے جام ہستی
آپ کی ذات سے کونین کے دل کی دھڑکن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
اپنی ہی جلوہ نمائی کیلئے صبح ازل
آپ کے آئنۂ حسن پہ کر کے صیقل
آئینہ گرنے کئے آپ ہی اپنے درشن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
ظلمتیں دور ہوئیں نور کی شمعیں چمکیں
یاس کا فور ہوئی آس کی کلیاں چٹکیں
آپ آئے تو مہک اٹھے امیدوں کے چمن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
زلف سے کالی گھٹاؤں نے مچلنا سیکھا
در دنداں سے ستاروں نے چمکنا سیکھا
مہر کامل کو ملی ہے رخ عالی کی پھبن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
ذات عالی کوئی اعجاز جو دکھلاتی ہے
دست بوجہل سے کلمے کی صدا آتی ہے
موم بنتے ہیں قدم پڑتے ہی سنگ و آہن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
کوئی محروم نہ رہ پایا صغیر اور کبیر
اہل اخلاص و وفا ہوں کہ ہوں مکے کے شریر
آپ کے لطف کا ہر ایک پہ برسا ساون
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
دور دنیا سے ہوئی زعم امارت کی بلا
کوئی مفلس نہ رہا کوئی تو نگر نہ رہا
گھر میں افلاس کے ماروں پہ بھی برسا کنچن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
ظلم ڈھانے کیلئے کوئی بھی چھوڑا نہ گیا
تھا ستم کون سا جو آپ پہ توڑا نہ گیا
پھر بھی آئی نہ کبھی آپ کے ماتھے پہ شکن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن
کاش پوری ہو الہی یہ تمنائے ادیب”
وقت آخر ہو تو ہو گنبد خضری کے قریب
یہی پڑھتا ر ہے جب تک کہ رہے تاب سخن
ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن