madaarimedia

آپ کا جو بھی باب حرم چوم لے

 

منقبت شریف

آپ کا جو بھی باب حرم چوم لے
سر بلندی خود اس کے قدم چوم لے

شاہکار ولایت وہ کیسے نہ ہو
جس کی پیشانی شاہ امم چوم لے

خلد کی کیاریاں ہیں تری جالیاں
جو بھی دیکھے خدا کی قسم چوم لے

اس کی مٹھی میں ہو جائے سارا جہاں
بڑھ کے جو تیرا دست کرم چوم لے

چاہتا ہو مسرت کا جو آسماں
ان کی دہلیز با چشم نم چوم لے

اس کے سینے میں ایماں دھڑکنے لگے
پاؤں تیرے جو کوئی صنم چوم لے

ہے عقیدت کا شہرت تقاضہ یہی
مدح آقا جو لکھے قلم چوم لے

Read more

سوار دوش پیمبر سلام ہو تم پر | syed shuhrat adeeb

سلام

 سوار دوش پیمبر سلام ہو تم پر

وقار فاتح خیبر سلام ہو تم پر


سلام عابد مضطر کی بے نواؤں کو

چھ ماہ کے علی اصغر سلام ہو تم پر


تمہارے سجدے نے سجدوں کی آبرو رکھ لی

فلک بھی کہتا ہے جھک کر سلام ہو تم پر


حسین تم کو زمانہ نہ بھول پائے گا

تمہارا چرچہ ہے گھر گھر سلام ہو تم پر


اے کربلا کے موذن اذان کہتی ہے

کہاں ہو اے علی اکبر سلام ہو تم پر


اندھیری شب میں سکینہ کو مل گئے بابا

صدائے لاشہ بے سر سلام ہو تم پر


بچایا دین کو تم نے اے فاطمہ زہرا

لٹا کے اپنا بھرا گھر سلام ہو تم پر


ہے چھایا ظلم کا سورج تمہارے شہرت کے

اڑھادو پیار کی چادر سلام ہو تم پر

سوئی ہوئی تقدیر جگادے یا اللہ | syed shuhrat adeeb

 حمد

سوئی ہوئی تقدیر جگادے یا اللہ
شہر نبی اک بار دکھا دے یا اللہ

عشق نبی کا نور ہے جن کی فطرت میں
دل میں ایسے دیپ جلادے یا اللہ

عقل و شعور ہوش و خرد سب تو لے لے
بس ان کا دیوانہ بنادے یا اللہ

قبر میں وہ نوری چہرہ دکھلائیں گے
آداب دیدار سکھا دے یا اللہ

قدموں میں ہم کلمہ پڑھنے والوں کے
پھر ساری دنیا کو جھکا دے یا اللہ

جو بھی نبی کو اپنا جیسا کہتے ہیں
ان کی حقیقت سب کو دکھا دے یا اللہ

کاش جہاں کے گوشے گوشے میں شہرت
نعت نبی سے دھوم مچادے یا اللہ

جن کے ایمان و دل حوالے ہیں

 جن کے ایمان و دل حوالے ہیں

جو مدینے کے رہنے والے ہیں


چاند پر چھا گئی گھٹا تو لگا

رخ پہ گیسو حضور ڈالیں ہیں


ہم سے اک امتی کا بوجھ ہی کیا

دونوں عالم کو وہ سنبھالے ہیں


بھیک جب تک نہ ان کے در سے ملے

ہم کہاں ہٹ کے جانے والے ہیں


غیب پر جن کے اپنا ہے ایماں

وہ بھی آقا کے دیکھے بھالے ہیں


ہجر طیبہ و حسرت دیدار

ہم نے دو درد دل میں پالے ہیں


اپنی آنکھیں بچھا دے اے شہرت

تیرے سرکار آنے والے ہیں
 —-

رب کی قسم اے میرے آقا یہ سچ ہے

 رب کی قسم اے میرے آقا یہ سچ ہے

کوئی نہیں ہے آپ کے جیسا یہ سچ ہے


مزمل مدثر یاسین و طہ

قرآں کیا ہے ان کا قصیدہ یہ سچ ہے


سارے فرشتے اور نبی باراتی ہیں

اور تم ہو معراج کا دولہا یہ سچ ہے


ذکر چھیڑا جب آل نبی کی پاکی کا

کہنے لگا ہر ایک فرشتہ یہ سچ ہے


جب دیکھا فاروقی تیور کاغذ پر

پانی پانی ہو گیا دریا یہ سچ ہے


کنکریاں بو جہل کی ظالم مٹھی میں

پڑھنے لگی تھی آپ کا کلمہ یہ سچ ہے


محشر میں آقا کے علاوہ اے شہرت

کوئی نہیں غم خوار کسی کا یہ سچ ہے
 —-

کیے ہیں نور سے روشن جہاں پتھر مدینے کے

 کیے ہیں نور سے روشن جہاں پتھر مدینے کے

ہیں لگتے مثل ماہ و کہکشاں پتھر مدینے کے


ہر ایک جانب سے آتی ہے صدا اللہ اکبر کی

یہ لگتا ہے کہ دیتے ہیں اذاں پتھر مدینے کے


کروں گا ہر گھڑی باتیں میں ان سے اپنے آقا کی

اگر بن جائیں میرے ہم زباں پتھر مدینے کے


اگر ہو تیرے دل میں عشق کی معراج کا جذبہ

تو جھک کر چوم لے اے آسماں پتھر مدینے کے


اگر مل جائیں بوسے کو تو یہ ان کی نوازش ہے

کہا ں میرے لب عاصی کہاں پتھر مدینے کے


چھپا لوں اپنی آنکھوں میں کہ دل میں دوں جگہ ان کو

بتا اے آرزو رکھوں کہاں پتھر مدینے کے


دھڑک اٹھیں گے کرب غم سے شہرت یہ بھروسہ ہے

سنیں گے جب ہماری داستاں پتھر مدینے کے
 —-

ہر اک ذرہ چمکتا ہے محمد مصطفی آئے

 ہر اک ذرہ چمکتا ہے محمد مصطفی آئے

اندھیروں میں اجالا ہے محمد مصطفی آئے


فلک پر کوئی کہتا ہے محمد مصطفی آئے

زمین پر بھی یہ چرچا ہے محمد مصطفی آئے


فضائیں مسکراتی ہیں ہوائیں گنگناتی ہیں

کہ موسم مہکا مہکا ہے محمد مصطفی آئے


نہ کیسے پھر مبارک باد دیں اے آمنہ تجھ کو

بہت خوش آج کعبہ ہے محمد مصطفی آئے


حکومت قیصر و کسری کی ہے لرزیدہ لرزیدہ

ہر ایک بت سر بسجدہ ہے محمد مصطفی آئے


زمانے کی غلامی سے مفر پائی غلاموں نے

نہیں اب ڈر کسی کا ہے محمد مصطفی آئے


نہیں جن کا سہارا تھا کوئی دنیا میں اے شہرت

ملا ان کو سہارا ہے محمد مصطفی آئے
 —-

والشمس کہے خالق صورت ہو تو ایسی ہو

 والشمس کہے خالق صورت ہو تو ایسی ہو

قرآن گواہی دے سیرت ہو تو ایسی ہو


اک پیکر خاکی ہے قوسین کی منزل میں

جبرائیل کو حیرت ہے رفعت ہو تو ایسی ہو


ہے سایہ فگن سب پر دامان کرم ان کا

محروم نہیں کوئی رحمت ہو تو ایسی ہو


ارشاد جو فرمایا وہ کر کے بھی دکھلایا

ہیں قول و عمل یکساں وحدت ہو تو ایسی ہو


طیبہ کی زمیں تجھ کو آقا نے نوازا ہے

عظمت ہو تو ایسی ہو قسمت ہو تو ایسی ہو


سب کچھ ہے انہیں ممکن ہیں مالک کل لیکن

باندھے ہوئے پتھر ہیں غربت ہو تو ایسی ہو


سب تجھ کو سمجھتے ہیں مداح نبی شہرت

آقا کے غلاموں میں شہرت ہو تو ایسی ہو
 —-

کر کے میرے نبی کا دیدار چاند سورج

 کر کے میرے نبی کا دیدار چاند سورج

کس درجہ ہو گئے ہیں ضوبار چاند سورج


انور مصطفی کی خیرات جب سے پائی

روشن کیے ہیں سارا سنسار چاند سورج


بھولیں گے میرے آقا ہرگز نہ فرض اپنا

ہاتھوں پہ چاہیں رکھ دیں کفار چاند سورج


گردش میں رہ کے شہر طیبہ کی ہر گلی کا

کرتے ہیں چپکے چپکے دیدار چاند سورج


روشن کی مصطفی نے یوں شمع اخوت

لگنے لگے مہاجر انصار چند سورج


سیاہ لامکاں کے تلووں کا عکس پا کر

کہلائے روشنی کے شاہکار چاند سورج


تاریخ کے فلک پر بن کر چمک رہے ہیں

اصحاب مصطفی کے کردار چاند سورج


مختار کل کا پائیں ادنی جو ایک اشارہ

بدلیں نظام اپنا سو بار چاند سورج


اشکوں کو اپنے لے کر چل ان کے در پہ شہرت

کر دیں گے انبیاء کے سردار چاند سورج
 —-

اتنی عظمت والا کہاں ہے اور کسی کا نام

 اتنی عظمت والا کہاں ہے اور کسی کا نام

عرش بریں پہ لکھا ہوا ہے میرے نبی کا نام


ان کا ذکر پاک ہے میرے درد دل کا درماں

انکے غم کو دے رکھا ہے میں نے خوشی کا نام


خود بھوکا رہ کر بھوکوں کی جس نے بھوک مٹائی

یاد رہے گا سارے جہاں کو ایسے سخی کا نام


میرے نبی کی انگلیوں سے پھوٹ پڑے جب چشمے

بھول گئے ہیں سارے صحابہ تشنہ لبی کا نام


آتا ہے فہرست صحابہ میں سب سے پہلے

صدیق و فاروق عثماں اور علی کا نام


ان کے در کا ذرہ ذرہ ہے رشک کونین

جنت بھی ہے فخر سے لیتی ان کی گلی کا نام


ہر ایک کی قسمت میں کہاں تھی یہ معراج

آقا کے بستر پہ لکھا تھا صرف علی کا نام
 —-

Top Categories