سلام
سوار دوش پیمبر سلام ہو تم پر
وقار فاتح خیبر سلام ہو تم پر
سلام عابد مضطر کی بے نواؤں کو
چھ ماہ کے علی اصغر سلام ہو تم پر
تمہارے سجدے نے سجدوں کی آبرو رکھ لی
فلک بھی کہتا ہے جھک کر سلام ہو تم پر
حسین تم کو زمانہ نہ بھول پائے گا
تمہارا چرچہ ہے گھر گھر سلام ہو تم پر
اے کربلا کے موذن اذان کہتی ہے
کہاں ہو اے علی اکبر سلام ہو تم پر
اندھیری شب میں سکینہ کو مل گئے بابا
صدائے لاشہ بے سر سلام ہو تم پر
بچایا دین کو تم نے اے فاطمہ زہرا
لٹا کے اپنا بھرا گھر سلام ہو تم پر
ہے چھایا ظلم کا سورج تمہارے شہرت کے
اڑھادو پیار کی چادر سلام ہو تم پر