دارا کا رنگ ہے نہ سکندر کا رنگ ہے
یکتا جہاں میں آل پیمبر کا رنگ ہے
اب تک جو آسمان سے سرخی نہیں گئی
کرب و بلا کے اس علی اصغر کا رنگ ہے
فوج عدو سے نکلے تو حر نے تھا یہ کہا
سارے جہاں سے اعلی بہتر کا رنگ ہے
راتیں گزاریں سجدے میں امت کے واسطے
حسنین باصفا کی یہ مادر کا رنگ ہے
جنت میں کیسے جائیگا گستاخ اہل بیت
کیونکہ وہاں شبیر اور شبر کا رنگ ہے
سنکر کے خطبہ خوف سے تھرا اٹھا یزید
ایسا مرے حسین کی خواہر کا رنگ ہے
ایسا کہاں ملا ہے کسی کو جہان میں
جو بنت فاطمہ کے برادر کا رنگ ہے
دیکھا نہیں ہے ایسا شرافت کی آنکھ نے
جیسا اے فاطمہ ترے شوہر کا رنگ ہے
از قلم
مولاناشرافت علی شاہ مرغوبی
مداری سرنیاں سی بی گنج بریلی



