فنا یہ عارضی ہے حسن شباب ہونا ہے
عیاں ہزار ستم خضاب ہونا ہے
ہے رنگ لانے کو گلچین و باغباں کا نفاق
نظام گلشن تازہ خراب ہونا ہے
ہزار پردے حقیقت پہ ڈالے جائیں مگر
پر حسن وہ ہے جسے بے نقاب ہونا ہے
قفس کو لے کے پہنچنا ہے مجھ کو تابہ چمن
غم اسیری تجھے کامیاب ہونا ہے
ابھی سے کہتے ہیں قسمت پہ فیصلہ رکھ دوں
کہ بزم غم میں ابھی انقلاب ہونا ہے
مزاج دہر بدلتا رہا اگر نیر
نفس نفس پہ نیا انقلاب ہونا ہے
fana ye aarzi hai husne shabab hona hai
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری