غم حیات سے جب بھی ہوا نڈھال بہت
ترے کرم نے مجھے کر دیا نہال بہت
کرم نے تیرے بچایا ہے ویسے یہ دنیا
مجھے مٹانے کی چلتی رہی ہے چال بہت
بنا لیا جسے اپنا مدار اعظم نے
خدائے پاک نے بخشا اسے کمال بہت
نہ جانے کب کا جہاں نے مٹا دیا ہوتا
ترے کرم نے رکھا ہے مجھے سنبھال بہت
مرے مدار نے اس کو مٹا دیا پل میں
مجھے مٹانے کی جو ٹھوکتا تھا تال بہت
یہ فیض ہے مرے آقا کے دست انور کا
مدار آپ کے چہرے پہ ہے جمال بہت
تمہارا کوئی بھی ثانی نہیں ملا ہم کو١
خدا کے ولیوں میں ہو آپ بے مثال بہت
دوبارا اب نہ کبھی زیست میں مری آئے
اداس ہو گئے دیوانے اب کے سال بہت
مرے مدار انھیں تھوڑی سی سمجھ دیدو
تمہارے در پہ ہیں کرنے کو جو وبال بہت
بتا رہی ہیں ترے در کی یہ ابا بیلیں
ترا دیار ہے عالم میں بے مثال بہت
کرم ہو ایسا کہ ان کا وجود مٹ جائے
بچھایئں در پہ جو نفرت کے تیرےجال بہت
تمہارے ہوتے ہوئے آج کل شرافت کا
حضور دیکھیئے جینا ہوا محال بہت
از نتیجہء فکر
مولانا شرافت علی شاہ ١
مداری سرنیاں بریلی
25دسمبر2020



