دل جو غرق حوادثات ہے یہ
حاصل مقصد حیات ہے یہ
ہو تغافل سے میرے دل نہ ملول
ان کا احسان التفات ہے یہ
میرے اظہار غم سے ہیں ناراض
روٹھ جانے کی کوئی بات ہے یہ
عشق کی ہار کیا بتائے گی
بازی کس کی ہے کسکی مات ہے یہ
نہ چمک اس میں اے امید کے چاند
میری قسمت کی کالی رات ہے یہ
انتہا پر نگاہ رکھ نیر
ابتدائے تکلفات ہے یہ
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری