حیرانی سے کیوں چشم سحر دیکھ رہی ہے

Allama Niyaz Makanpuri

حیرانی سے کیوں چشم سحر دیکھ رہی ہے
دنیا دل بے کس کی اجڑ کے جو بسی ہے

ہستی میں غم ہستی سے آزاد وہی ہے
جس بندۂ مجبور کو عرفان خودی ہے

گمراہی سے نسبت جسے دیتا ہے زمانہ
نزدیک جنوں منزل ادراک وہی ہے

محرومی صہبا پہ ترس کھا میرے ساقی
تعزیر کے قابل تو میری تشنہ لبی ہے

ہے عشق ہی بھولا ہوا عرفان کے انداز
یا حسن کے جلووں میں بیگانہ وشی ہے

شاید یہ میرے غم نے اٹھائی ہے قیامت
جو آپ کی ہستی ہوئی آنکھوں میں نمی ہے

خم خانے اسی طرح تو مامور ہیں اب بھی
کیا کیجیے اس کو کہ مروت میں کمی ہے

فریاد کی تاثیر کا قائل تو ہوں لیکن
کب کس نے صدائے دل برباد سنی ہے

اعجاز ہے یہ ضبط محبت کے بھرم کا
ہے آگ لگی دل میں مگر لب پہ ہنسی ہے

اس کی بھی نگاہوں میں کھٹکتے ہیں یہ تنکے
جو برق کہ آغوشِ نشیمن میں پلی ہے

جس غم کو نیاز ہم نے بڑے دکھ سے لیا تھا
اب وجہِ نشاط دل برباد وہی ہے

Hairani se kyun chashm-e-sahar dekh rahi hai

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *