ہم تو تنہائی میں بھی محو سخن رہتے ہیں
یاد سرکار میں ہر وقت مگن رہتے ہیں
یہ جو سانسوں سے میری مشک کی بو آتی ہے
باغ دل میں تیری یادوں کے ہرن رہتے ہیں
ہم حسینی ہیں ہمیں چھیڑو نہ دنیا والو!
سر پہ باندھے ہوئے ہر وقت کفن رہتے ہیں
اس کا دل لگتا ہے جیسے ہو ریاض الجنت
دل میں جس شخص کے بھی شاہ زمن رہتے ہیں
بس اسی واسطے جنت کی طلب ہے مکجھ کو
کیونکہ جنت میں حسین اور حسن رہتے ہیں
اے بیریا کبھی مجھ کو بھی اڑا کر لے چل
وہ جہاں بی بی خدیجہ کے سجن رہتے ہیں
یہ تو آقا کے پسینے کا ہے اعجاز شجر
تر جو خوشبؤوں سے ہر ایک چمن رہتے ہیں