جب فاطمہ کے آئے ہیں بابا زمین پر

جب فاطمہ کے آئے ہیں بابا زمین پر
ابلیس پھرتا سر کو چھپاتا زمین پر

جسنے کبھی نہ پاؤں کو رکھا زمین پر
جینے کا دے گیا وہ سلیقہ زمین پر

یہ میرے مصطفیٰ کے تبسم کاہے اثر
پھیلا ہے نور حق کا اجالا زمین پر

کونین جسکے نور سے رب نے بنائے ہیں
وہ آ گیا ہے نو ر کا۔ ٹکڑا زمین پر

بھیجا خدائے پاک نے جس میں حبیب کو
بہتر نہیں ہے اس سے قبیلہ زمین پر

ہاتھوں میں ہاتھ ڈالکے سرکار نے مرے
اک پل میں رقانہ کو پچھاڑا زمین پر

جب رب نے یہ کہا کے بلا حبیب کو
تب آ گئے ہیں طائر سدرہ زمین پر

فرما کے اک اشارہ خدا کے حبیب نے
ڈوبا ہوا بھی شمس ابھارا زمین پر

فرما رہا ہے خود خدا اپنے حبیب سے
بھیجا نہیں ہے آپ سا دوجا زمین پر

مظلوم بے سہاروں کے آتا سدا جو کام
دیکھ ا کوئی نہ ایسا مسیحا زمین پر

سر دیکے جسنے نانا کے دیں کو بچا لیا
ملتا نہیں ہے اس سا نواسہ زمین پر

دونوں جہان لگتے شرافت ہیں وجد میں
جب آ گیا ہے عرشِ کا دولھا زمین پر

از نتیجہ فکر
مولانا شرافت علی شاہ مداری


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *