غم کے مارے گیت خوشی کے گائیں گے
جب میرے سرکار جہاں میں آئیں گے
عاشق ان کے جب میلاد منائیں گی
جلنے والے جل جل کے مر جائیں گے
اتنا معطر ہوگا پسینہ آقا کا
اپنے پیسنے سے نسلیں مہکائیں گے
ہم ہیں بھکاری انکے در کے بچپن سے
مرتے دم تک صدقہ اُن کا کھائیں گے
دنیا میں جب آئے گا رب کا محبوب
مکہ کے ظالم جابر تھرائیں گے
ہوگا فروغ دین نبی جب ابن علی
اپنے سر کو سجدے میں کٹوائیں گے
مدت سے ہم آس لگائے بیٹھے ہیں
ایک نہ ایک دن ہم بھی مدینے جائیں گے
عاصی ہیں پر ناز ہمیں اس بات پہ ہے
محشر کے دن ہم اُن کے کہلائیں گے
چمکے تھے جو آدم کی پیشانی میں
شاد تیری تقدیر وہی چمکائیں گے




