جھوم اٹھی ہیں ساری فضائیں کملی والے آگئے
کہتی چلی ہیں مست ہوائیں کملی والے آگئے
اجالا اجالا ہر ایک سو ہے چھایا بھلا نور کیسا یہ مکے میں آیا
زمیں سے فلک تک ملک کی قطاریں یہ جنوں نے کس کا ترانہ ہے گایا
حوریں کس کا جھولا جھلائیں کملی والے آگئے
نصب ہو گئے آج کعبے میں جھنڈے کہ لات و ہبل کے قدم آج لرزے
ملا مطلب کو طلب سے سوا ہے ابو طالب ان کو تو گودی میں لے کے
رم جھم رم جھم مہ فضائیں کملی والے اگئے
جمال محمد سے گھر ہے منور فلک کے ستارے لگاتے ہیں چکر
ہوں عیسی و موسی براہیم و یحیی ہیں جمع سبھی آمنہ تیرے گھر پر
خضر سبھی کو مژدہ سنائیں کملی والے اگئے
پکارا ہے جب بھی کسی نے نبی کو ملی ہے مدد ان کی اس ادمی کو
نہ لوٹ ایا خالی کبھی بھی کسی کو ملا فیض ان کا شجر ہے سبھی کو
جب بھی دی ہیں ان کو صدائیں کملی والے آگئے


