کبھی جو ختم نہ ہو وہ خوشی کا سلسلہ تم ہو
حقیقت میں ہماری زندگی کے رہنما تم ہو
ہمیں بحر غم و آلام کی موجوں کا کیا خطرہ
ہماری کشتئ امید کے جب نہ خدا تم ہو
زمانے بھر کی خوشیاں کیسے اس کے پاؤں نہ چومیں
وہ جس کے سر پہ چھائے بن کے شفقت کی ردا تم ہو
نہیں لوٹا کوئی بھی در سے خالی مانگنے والا
سبھی کو صدقۂ مشکل کشا کرتے عطا تم ہو
یہی سن کر مجاہد بھی تمہارے در پہ آیا ہے
ہر ایک قلب حزیں کی یا شہا سنتے صدا تم ہو
مجاہد مداری
kabhi jo khatm na ho wo khushi ka silsila tum ho



