کامراں مقصد تعمیر وہاں ہوتا ہے

huzoor babban miyan

کامراں مقصد تعمیر وہاں ہوتا ہے
دل کی تخریب کا سامان جہاں ہوتا ہے

یہ جلا کس کا نشین یہ ہوا کون تباہ
آج کب یہ گلستان میں دھواں ہوتا ہے

عقل کھو دیتے ہیں گھبرا کے جہاں اہل خرد
ہوش دیوانوں کا بیدار وہاں ہوتا ہے

بات کی قدر ہی کرنا ہے کمال کردار
آدمی وہ ہے جو پابند زباں ہوتا ہے

عزم محکم ہے تو مشکل بھی نہیں ہے مشکل
ہر نفس اپنے ارادے میں جواں ہوتا ہے

ذرے ذرے سے تو الجھتا ہے میرا ذوق نظر
ہر جگہ آپ کے جلووں کا گماں ہوتا ہے

کتنی دلچسپ تباہی ہے تیری اے نیر
قصۂ غم تیرا غیروں میں بیاں ہوتا ہے

kamran maqsade tameer wahan hota hai

غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *