کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ 20 فروری بروز منگل موہنی مناظرہ میں شیر مدار حضرت علامہ ومولانا مفتی قاری سید اظہر عقیل شاہ بہاری نے دورانِ تقریر ایک جملہ کہا وہ یہ ہے کہ’’ خلق خدا بھی پریشان ہے‘‘ لیکن بمشکل دو منٹ بعد دوران تقریر رضوی اسٹیج سے عبدالمنان کلیمی نے کھڑا ہوکر چلانا شروع کیا کہ مولانا نے کہا ہے’’ خدا پریشان ہے کافر ہوگیا توبہ کرو‘‘ اور اسی کی حماعت میں احسن بن ابرار باتھوی ومولوی مطیع الرحمن مرون مظفرپوری بضد ہوکر ثالث وفیصل مناظرہ حضرت علامہ ومولانا مفتی شہاب الدین اشرفی صدر افتاء جامع اشرف کچھوچھہ شریف سے سوال کیا کہ مفتی صاحب بتائیں’’ جس نے کہا کہ اللہ بھی پریشان ہے وہ کافر ہوا کہ نہیں ‘‘؟جس پر فیصل صاحب نے جواب دیا ’’کہنے والا بیشک کافر ہے تجدید ایمان تجدید نکاح وتجدید بیعت لازم ہے لیکن کہا کس نے ہے؟‘‘ تو مطیع الرحمٰن نے کہا کہ’’ آپ کے مقرر نے‘‘ تو مفتی شہاب الدین صاحب قبلہ کچھوچھوی نے کہا کہ’’ انہوں نے تو خلق ِخدا کا لفظ استعمال کیا ہے اسم جلالت نہیں‘‘۔ اس کے باوجود یہ لوگ ضد پر اڑے رہے اور آڈیو تلاش کرتے رہے اور اب تک پیش نہ کر سکے جبکہ ہزاروں علماء وعوام کی موجودگی میں انکار کرتے رہے جب لائیو دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ انہوں نے خلق خدا کہا ہے علاوہ ازیں بے شمار عینی شاہد موجود ہیںجو گواہی دے رہےہیں کہ انہوں نے خلقِ خدا ہی کہا ہے۔
اب یہ بتایا جائے کہ یہ حکم ِکفر کس پر ہوگا ؟علامہ سید اظہر عقیل پر ؟یا لگانے والے عبدالمنان ومطیع الرحمن واحسن بن ابرار اور ان کے جملہ معاونین پر ؟مفصل جواب عنایت فرمائیں۔عین کرم ہوگا
المستفتیان :
(1)مولانا سید سلیم الدین شاہ مداری
(2)مولانا سید عبدالقیوم شاہ مداری تلنگی (3)مولاناسیدحیدر علی شاہ مداری نیپال
(4) مولانا سید نذیر احمد شاہ مرپاوی (5)مولاناسیدجمال الدین شاہ مداری نیپال
(6) مولانا سید اعجاز شاہ تلنگی (7) مولانا سیدمحمدرضوان شاہ پوپری
(8) مولانا سید کلیم الدین شاہ مصباحی بھلواہا (9)حافظ و قاری سید سہیل شاہ مداری شکرولی
(10) سید محمد سعود شاہ مداری موہنی (11)سیدمحمدکلام شاہ شکرولی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
{HDI.R.1/793}الجوابــــــــــــــــــــــ:اللھم ہدایۃ الحق و الصواب:
کسی بھی مسلمان پربغیرکسی دلیل ِشرعی کے حکم ِکفر لگانااوراس کوکھیل بنالیناسخت ناجائزو حرام گناہ ِ عظیم ہے،جس سے انسان کاخوداپنادین وایمان سلامت نہیں رہتالہذاجوبندہ کسی مسلمان کو کافر کہااور درحقیقت وہ کافر نہیں تھاتو کہنے والےنے خودکفر کیا جیساکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافرہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔
صحیح مسلم شریف میں ہے:اَنَّ النبیَﷺ اِذَا اَکْفَرَالرَّجُلُ اَخَاہُ فَقَدْبَآءَ بِھَا اَحَدُھُمَا‘‘۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاجب کوئی شخص اپنے (دینی)بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کسی ایک شخص کی طرف کفر ضرور لوٹتا ہے۔
وقال ایضاً:اَیُّمَا امْرِیً قَالَ لِاَخِیْہِ یَاکَافِرُ فَقَدْبَآءَ بِھَا اَحَدُھُمَا اِنْ کَانَ کَمَاقَالَ وَاِلّاَرَجَعَتْ عَلَیْہِ‘‘۔جس شخص نے اپنے کسی(دینی)بھائی سے کہا اے کافر تو کفر دونوںمیں سے ایک کی طرف ضرور لوٹے گا،اگر وہ شخص واقعی کافرہوگیا تھا توٹھیک ہے ورنہ کفر کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا۔[صحیح مسلم کتاب الایمان ،باب بیان حال ایمان من قال لاخیہ المسلم یاکافرً!،الحدیث:۲۱۷،ص۴۸۰؍۴۸۱]
مسند امام احمد بن حنبل میں ہے:لایرمی رجل رجلا بالفسوق ولایرمیہ بالکفرالاارتدت علیہ ان لم یکن صاحبہ کذٰلک‘‘یعنی کسی آدمی کا دوسرے کو فاسق و کافر کہنا اسی پر لوٹ آتا ہے اگر دوسرے میں کفر وفسق نہ ہو۔[مسند امام احمد بن حنبل حدیث ابوذر غفاری رضی اﷲ عنہ دارالفکر بیروت ۵/ ۱۸۱]
فتاویٰ رضویہ میں ہے:بغیر ثبوت وجہ کفر کے مسلمان کو کافر کہنا سخت عظیم گناہ ہے بلکہ حدیث میں فرمایاکہ وہ کہنا اسی کہنے والے پرپلٹ آتاہے۔ والعیاذ باﷲ تعالیٰ۔[فتاویٰ رضویہ،ج:۲۳،ص:۱۳۹]لہذادلائل شرعیہ کی روشنی میں ایسے فتنہ پرور مولوی عبدالمنان کلیمی و مولوی مطیع الرحمٰن مرون مظفرپوری اوران کےجملہ معاونین پر( جنہوں نےان کے فعل کفر میں قصداًحصہ لیاہو)سب پر تجدید ایمان،تجدید نکاح،تجدید بیعت اورا علانیہ توبہ و استغفارواجب ہے۔ تَوْ َبۃُ السِّرِّ بِالسِّرِّوَ اَلْعَلاَنِیَۃِبِالْعَلاَنِیَۃِ‘‘ یعنی پوشیدہ گناہ کی پوشیدہ توبہ اوراعلانیہ گنا ہ کی اعلانیہ توبہ کرے۔علاوہ ازیں اپنے ان اقوال سے بھی توبہ کریں جن سے سادات عظام ومسلمانان کرام اورحضرت مفتی سید اظہر عقیل شاہ صا حب کی تحقیر لازم آرہی ہےان سے معافی مانگیں! اگرمولوی مطیع الرحمٰن و مولوی عبدالمنان کلیمی ایسا نہ کرے تو سارے مسلمان مل کر ان کا سختی سے بائیکاٹ کریں،بالخصوص علمااورہر خواص وعام ان سے تعلقات بالکل منقطع کردیں ،ان سے فتوے لینا،ان کی اقتدامیں نماز پڑھناسب ناجائزو حرام ہے۔ان کے ساتھ چلنا پھرنا،اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا ،سلام و کلام ساری چیزوںکو بند رکھیں جب تک کہ توبہ کرکے صاحب ایمان نہ ہوجائے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے: وَإِمَّا یُنسِیَنَّکَ الشَّیْطَانُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرَیٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْن‘‘۔[القرآن،سورۃ الانعام؍۶۸] اور اگر شیطان تجھے بھلادے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو۔واللہ اعلم۔
کتبــــــــــــــ سید مشرف عقیل ــــــــــــــــہ
ہاشمی دارلافتا،موہنی، مہواگاچھی ،تھانہ نانپور،ضلع سیتامڑھی بہار
۵؍جمادی الآخر ۱۴۳۹ھ؍مطابق۲۲؍فروری ۲۰۱۸ءبروزجمعرات