کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

syed shajar ali manqabat

ہلچل ہے بہت دل میں ماتھے پہ پسینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے
آنکھوں کے سمندر میں اشکوں کا خزینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

تھے دل میں بڑے ارماں سرکار کا درد دیکھیں پھر آے بلاوا اور ہم طیبہ نگر دیکھیں
رستہ ہے مدینے کا رمضاں کا مہینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

عابد کا بھی مدفن ہے زہرا کی بھی مرقد ہے جس در پہ دعا ہرگز ہوتی ہی نہیں رد ہے
جوخلد کو جاتا ہے وہ ایسا سفینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

آنکھوں سے تلاوت کی قرآن سے چہرے کی اصحاب نے جو مے پی تاعمر نہیں اتری
وہ جام مجھے بھی اب ان آنکھوں سے پینا ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

موتی ہیں صداقت کے ہیرے ہیں عدالت کے ہیں لال سخاوت کے گنجین شجاعت کے
یہ ایسا سمندر ہے یہ ایسا سفینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

مٹی ہے جو اس در کی وہ عرش کی زینت ہے وہ ارض مدینہ تو جنت کی بھی جنت ہے
انگوٹھی پہ دھرتی کی خوش رنگ نگینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

بے راہ روی میری اور راستے طیبہ کے کس منہ سے شجر جاؤں میں سامنے آقا کے
احساس ندامت سے پھٹتا میرا سینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے کچھ دور مدینہ ہے

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!