ماضی کی نیند اب نہ سو اجڑا ہوا نہ خواب دیکھ
آگیا دور حال کا سر پہ اب آفتاب دیکھ
تیری طلب کا دیدا ور حسن پہ سرخیل گیا
دیکھ برو ناز پر کشمکش نقاب دیکھ
غرق غرور خود سری بحر فنا میں آنکھ کھول
موج حوادثات میں زندگی حباب دیکھ
اپنی بہار نو پہ تو شوق سے فخر و ناز دیکھ
میری بہار زیست کا اجڑا ہوا شباب دیکھ
میرے قصور توبہ کو مجھ میں ٹوک ساقیا
پہلے نگاہ عدل سے ضابطۂ شراب دیکھ
ذوق جفا نے کر لیا رنگ وفا کا اختیار
حسن کی جلوہ گاہ میں عشق ہے کامیاب دیکھ
دوزخ و خلد جو ملے اس کو نہ دیکھ میرے دل
مالک حشر کی فقط نگہہ انتخاب دیکھ
maazi ki neend ab na so ujra hua na khuwab dekh
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری