madaarimedia

سوال : آٹھ رکعت تہجد پڑھنا افضل ہے یا بارہ رکعت

السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مفتی صاحب میرا سوال ہے
کہ تہجد میں کم سے کم دو رکعت ہیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعت۔ جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے
لیکن ہمارے یہاں عام طور پر زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت تہجد پڑھی جاتی ہے جو کہ مشائخ کا عمل ہے جیسا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے اپنی کتاب روزہ اور اعتکاف میں لکھا تو کیا یہ بارہ رکعت تہجد پڑھنے کا ذکر کسی حدیث میں ہے اور اس کی بھی وضاحت فرمائے کہ آٹھ رکعت تہجد پڑھنا افضل ہے یا بارہ رکعت اور تہجد میں عام طور پر جیسے ہمارے یہاں سورہ اخلاص کی تکرار کرتے ہیں یعنی پہلی رکعت میں۔ بارہ مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھتے ہیں’ پھر دوسری رکعت میں گیارہ مرتبہ اسی طرح ہر رکعت ایک ایک کر کے گیمھٹاتے ہیں جب کہ اس طرح تکرار کرنے کا عمل مجھے احادیث میں کہیں نہیں ملا
امید ہے کہ آپ تسلی بخش جواب دیں گے سید نوازش علی۔مکنپور شریف ۔ 25/3/2025۔

تہجد کی رکعات کے بارے میں مدلل جواب
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ! بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم الجواب بعون الملک الوھاب ۔
تہجد کی رکعات کے بارے میں مختلف احادیث مبارکہ میں مختلف تعداد کا ذکر ملتا ہے۔ بعض روایات میں آٹھ رکعت کا ذکر ہے، اور بعض میں زیادہ رکعات کا تذکرہ موجود ہے۔ ذیل میں دونوں پہلوؤں کو حدیثی دلائل کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

آٹھ رکعات تہجد کا ثبوت
یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے:
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا…(صحیح البخاری: 1147، صحیح مسلم: 738)
ترجمہ: حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی رمضان میں نماز کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ رمضان میں اور اس کے علاوہ (دیگر راتوں میں) گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ ﷺ چار رکعات پڑھتے، ان کی خوبصورتی اور لمبائی کے بارے میں مت پوچھو، پھر چار رکعات پڑھتے، ان کی بھی خوبصورتی اور لمبائی کا مت پوچھو، پھر تین رکعات پڑھتے…

یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں موجود ہے، اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ عموماً آٹھ رکعات تہجد اور تین رکعات وتر پڑھتے تھے، جن کا مجموعہ گیارہ بنتا ہے۔

بارہ رکعات تہجد کا ثبوت
بارہ رکعات تہجد کی روایت بھی بعض احادیث میں موجود ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي فِي اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، مِنْهَا الْوِتْرُ، وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ (صحیح مسلم: 764)
ترجمہ: نبی کریم ﷺ رات میں تیرہ رکعات پڑھتے تھے، جن میں وتر اور فجر کی دو رکعات شامل ہوتی تھیں۔

اگر وتر اور فجر کی دو سنتیں نکال دی جائیں، تو تہجد کی بارہ رکعات باقی بچتی ہیں۔ بعض دیگر روایات میں بھی بارہ رکعات کا ذکر آیا ہے، جیسے: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: “كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ” (سنن ابن ماجہ: 1340)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو بارہ رکعات پڑھتے تھے، اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو ہلکی رکعات ادا کرتے۔
جی ہاں، فقہائے احناف اور دیگر فقہائے اسلام کے نزدیک تہجد کی بارہ رکعات کا ثبوت ملتا ہے، اگرچہ آٹھ رکعات زیادہ مشہور اور راجح ہیں۔

فقہائے احناف کا مؤقف
فقہ حنفی کی کتابوں میں تہجد کی رکعات کے بارے میں مختلف اقوال موجود ہیں۔ بعض کتب میں آٹھ، بعض میں بارہ، اور بعض میں اس سے زیادہ کا ذکر ملتا ہے، لیکن بارہ رکعات کا ذکر واضح طور پر موجود ہے۔

امام طحطاوی رحمہ اللّٰہ تعالیٰ لکھتے ہیں: “وَأَقَلُّهُ رَكْعَتَانِ وَأَكْثَرُهُ ثَنَتَا عَشْرَةَ” یعنی تہجد کی کم از کم دو رکعات ہیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ہیں۔ (حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح، ص 212)

امام علاء الدین حصکفی رحمہ اللّٰہ تعالیٰ لکھتے ہیں: “وَأَقَلُّهُ رَكْعَتَانِ وَأَكْثَرُهُ ثِنْتَا عَشْرَةَ” یعنی تہجد کی کم از کم دو رکعات اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ہیں۔ (الدر المختار مع رد المحتار، ج 2، ص 27)

علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “وَقِيلَ سِتٌّ وَقِيلَ ثَمَانٍ وَقِيلَ اثْنَتَا عَشْرَةَ” یعنی بعض نے چھ، بعض نے آٹھ اور بعض نے بارہ رکعات کا قول کیا ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 2، ص 27)

دیگر فقہائے اسلام کا مؤقف
دیگر فقہائے کرام کے نزدیک بھی بارہ رکعات کا ذکر ملتا ہے۔

. امام نووی رحمہ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں
“وَأَكْثَرُهُ ثِنْتَا عَشْرَةَ رَكْعَةً وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلَاثٍ بَعْدَهَا” یعنی تہجد کی زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ہیں اور اس کے بعد تین وتر پڑھنا مستحب ہے۔ (المجموع شرح المهذب، ج 4، ص 23)

. امام ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں
“وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا أَوْ سِتًّا أَوْ ثَمَانِيًا أَوْ أَكْثَرَ فَكُلُّ ذَلِكَ جَائِزٌ، وَالْأَفْضَلُ أَنْ يُصَلِّيَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً” یعنی اگر کوئی چار، چھ، آٹھ یا اس سے زیادہ پڑھے تو جائز ہے، اور سب سے افضل بارہ رکعات پڑھنا ہے۔
(المغني، ج 2، ص 121)

بارہ رکعات کا حدیثی ثبوت
بارہ رکعات تہجد کے بارے میں احادیث موجود ہیں، جیسا کہ پہلے ذکر ہوا
حدیث: “كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ” (سنن ابن ماجہ: 1340)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو بارہ رکعات پڑھتے تھے، اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو ہلکی رکعات ادا کرتے۔

لہٰذا، اگر کوئی بارہ رکعات پڑھتا ہے تو یہ فقہ حنفی اور دیگر مکاتب فکر کے مطابق جائز اور مستحب ہے، اور اس پر کوئی ممانعت نہیں۔

آٹھ رکعات اور بارہ رکعات میں کیا افضل ہے؟
اصل سنت اور نبی کریم ﷺ کا مستقل معمول آٹھ رکعات پر ہی تھا، جو کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے۔ البتہ، جو لوگ زیادہ پڑھنا چاہیں، ان کے لیے بارہ رکعات یا اس سے بھی زیادہ پڑھنے کی گنجائش بھی ثابت موجود ہے، جیسا کہ دیگر روایات میں آیا ہے۔
فقہائے کرام نے اس پر اجماع کیا ہے کہ تہجد کی کوئی مخصوص حد نہیں ہے، بلکہ اس کا دار و مدار استطاعت اور خشوع و خضوع پر ہے۔ چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ رمضان میں بیس رکعات تراویح پڑھنے لگے، اور اس پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، کیونکہ تہجد اور قیام اللیل میں وسعت رکھی گئی ہے۔

تہجد میں سورہ اخلاص کی تکرار کا حکم
جہاں تک ہر رکعت میں سورہ اخلاص کو بار بار پڑھنے کا تعلق ہے، تو اس طرح کی مخصوص تکرار کا ذکر کسی صحیح حدیث میں نہیں ملتا۔ نبی کریم ﷺ کبھی کبھی ایک رکعت میں پوری رات سورہ بقرہ، سورہ آل عمران اور سورہ نساء پڑھا کرتے تھے، لیکن کسی خاص انداز میں سورہ اخلاص کی تعداد معیّن کرنا ثابت نہیں۔

البتہ، اگر کوئی محبت اور ذوق کے ساتھ سورہ اخلاص کو زیادہ مرتبہ پڑھنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: “حُبُّكَ إِيَّاهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ” (صحیح البخاری: 5025)
ترجمہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہاری سورہ اخلاص سے محبت تمہیں جنت میں داخل کرے گی۔
لیکن اسے مستقل طریقہ یا لازم عمل بنانا، یا یہ سمجھنا کہ نبی کریم ﷺ ہمیشہ ایسا کرتے تھے، درست نہیں ہے۔
آٹھ رکعات تہجد راجح پڑھنا سنت ہے، کیونکہ یہی نبی کریم ﷺ کا اکثر معمول تھا (بخاری، مسلم)۔

بارہ رکعات بھی روایات میں موجود ہیں، اور یہ مشائخ اور بعض صحابہ کرام کا عمل تھا، لیکن اس سے زیادہ تعداد مناسب نہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

ابو الحماد محمد اسرافیل حیدری المداری دار الافتاء جامعہ عربیہ مدار العلوم مدینۃ الاولیاء مکنپور شریف

Leave a Comment

Related Post

Top Categories