محبوب ہے جو مظہر پروردگار کا
دامن مجھے ملا ہے اسی ذی وقار کا
محشر کا خوف اسکو ستائے گا کیا بھلا
جس نے پڑھا ہے دل سے قصیدہ مدار کا
اسکو بلندی کیوں نہ ملے پھر جہان میں
حاصل ہے جس کو سلسلہ قطب المدار کا
رکھا ہے روزہ پانچ سو چھپن برس کا جو
کرتے ہیں ذکر ہم اسی حی المدار کا
جاتا ادب کے ساتھ ہے جو در پہ آپ کے
کانٹا بھی پھول لگتا ہے اس کو دیار کا
دنیا کے ہر بشر نے کہا جھوم جھوم کر
نکلا ہے دیکھو چاند فلک پر مدار کا
اپنے پرائے سارے مجاہد یہ کہہ اٹھے
منظر حسین لگتا ہے تیرے مزار کا
صاحب کلام۔۔۔۔۔ حافظ مجاہد مداری
mahboob hai jo mazhare parwardigar ka



