مسجد کی غیر ضروری اشیاء کا استعمال

سُوال:
قدیم مسجد کو منہدم کر کے نئی مسجد بنائی جا رہی ہے۔ بعض تعمیراتی سامان (جیسے کہ اینٹیں، لکڑیاں وغیرہ) نئی مسجد میں لگانے کے قابل نہیں رہے۔ تو کیا ان غیر قابلِ استعمال اشیاء کو کسی مسلمان کو فروخت کیا جا سکتا ہے؟ اور کیا اس فروخت کی رقم نئی مسجد یا کسی دوسری مسجد کے مصرف میں استعمال کرنا جائز ہے؟

سائل: مولانا افروز عالم صاحب

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب اللٰھم ھدایۃ الحق والصواب:
اگر کوئی مسجد بوسیدہ ہو چکی ہو، یا اس کو از سرِ نو تعمیر کیا جا رہا ہو اور اس کا کچھ ملبہ (آلاتِ تعمير، لکڑی، پتھر، اینٹیں وغیرہ) نئی مسجد میں استعمال کے قابل نہ رہا ہو، تو ایسی صورت میں ان اشیاء کو کسی مسلمان کو فروخت کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کی قیمت اسی مسجد کے مصارف یا کسی دوسری مسجد کے مصارفِ شرعیہ میں استعمال کی جائے۔

دلائلِ شرعیہ
١۔ الفتاوى الهنديّة المعروف بہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
إِذَا خَرِبَ الْمَسْجِدُ، وَلَمْ يَبْقَ لَهُ أَثَرٌ، فَحِينَئِذٍ يَجُوزُ بَيْعُ آجُرِهِ وَخَشَبِهِ، وَيُصْرَفُ ثَمَنُهُ فِي مَسْجِدٍ آخَرَ.
(الفتاوى الهنديّة، ج١، ص٢٦٦، كتاب الوقف، الباب الثالث)
ترجمہ: جب مسجد منہدم ہو جائے اور اس کا کوئی اثر باقی نہ رہے، تو اس کی اینٹوں اور لکڑیوں کو فروخت کرنا جائز ہے، اور ان کی قیمت دوسری مسجد میں خرچ کی جائے۔

٢۔ ردّ المحتار على الدرّ المختار میں ہے:
وَيَجُوزُ بَيْعُ آلَاتِهِ إِذَا خَرِبَ، وَصَرْفُ ثَمَنِهِ فِي مَسْجِدٍ آخَرَ، أَوْ فِي مَصَالِحِهِ.
(ردّ المحتار، ج٣، ص٣٧١)
ترجمہ: جب مسجد منہدم ہو جائے تو اس کے آلات و سامان کو فروخت کرنا جائز ہے، اور اس کی قیمت کسی دوسری مسجد یا اسی مسجد کی ضروریات میں صرف کی جا سکتی ہے۔

٣۔ فتاوى قاضي خان میں ہے:
إِذَا خَرِبَ الْمَسْجِدُ، وَتَعَذَّرَ عِمَارَتُهُ، فَيُصْرَفُ مَا فِيهِ مِنَ الْخَشَبِ وَالْآجُرِ إِلَى مَسْجِدٍ آخَرَ، وَإِنْ لَمْ يُمْكِنْ فَيُبَاعُ وَيُصْرَفُ ثَمَنُهُ فِي مَسْجِدٍ آخَرَ.
(فتاوى قاضي خان، ج٣، ص٣٦٢)
ترجمہ: اگر مسجد منہدم ہو جائے اور اس کی تعمیر ممکن نہ ہو، تو اس میں موجود لکڑی اور اینٹیں کسی دوسری مسجد میں منتقل کی جائیں، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو انہیں بیچ دیا جائے اور اس کی قیمت دوسری مسجد میں صرف کی جائے۔

٤۔ كتاب الخراج للإمام أبي يوسف میں ہے:
إِذَا خَرِبَ الْمَسْجِدُ، وَنَقَلَ أَهْلُ الْمَحَلَّةِ إِلَى مَوْضِعٍ آخَرَ، فَتُبَاعُ أَخْشَابُهُ وَآلَاتُهُ، وَيُصْرَفُ ثَمَنُهُ فِي بِنَاءِ مَسْجِدٍ آخَرَ.
(كتاب الخراج، ص٩٣)
ترجمہ: اگر مسجد خراب ہو جائے اور محلے والے کسی اور جگہ منتقل ہو جائیں، تو اس کی لکڑی اور سامان بیچ دیا جائے، اور اس کی قیمت دوسری مسجد کی تعمیر میں استعمال کی جائے۔

خلاصۂ فتوى:
جب قدیم مسجد کا کچھ ملبہ جدید تعمیر میں استعمال کے قابل نہ رہے تو اس کو بیچنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ ملبہ کسی مسلمان کے ہاتھ فروخت کیا جائے اور اس کی قیمت اسی مسجد یا کسی دوسری مسجد کے مصرفِ شرعی میں خرچ کی جائے۔ یہ جواز فقہائے احناف کے معتمد فتاویٰ اور فقہی اصولِ وقف کی روشنی میں واضح ہے۔
واللّٰه أعلم بالصّواب

حررہ: أبو الحُمّاد محمد إسرافيل حیدری المداری دار الافتاء جامعہ عربیہ مدار العلوم مدینۃ الاولیاء مکنپور شریف کانپور نگر
بتاریخ: 12 مئی 2025ء مطابق 13 ذو القعدۃ 1446ھ

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *