madaarimedia

شوہر کا رخصتی سے پہلے انتقال کیا بیوی عدت گزارے گی؟

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 08/06/2025 عیسوی کو بکر کا ہندہ کے ساتھ نکاح ہوا بکر نے کہا کہ ہم رخصتی ابھی نہیں کرنا چاہتے اکتوبر میں رخصتی کر لیں گے ۔ لیکن نکاح کے چار یا پانچ دن کے بعد قضائے الٰہی سے ایک حادثے میں بکر کا انتقال ہو گیا ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہندہ جو بکر کی منکوحہ ہے وہ عدت گزارے گی یا نہیں ؟ حالانکہ ہندہ غیر مدخولہ ہے کیونکہ اس کی ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی بایں سبب خلوتِ صحیحہ بھی نہیں پائی گئی ۔
مسئلہ کا شریعت کی روشنی میں واضح جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی ۔
سائل : عمران جعفری بہیڑی ضلع بریلی

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
صورتِ مسئولہ میں ہندہ جو کہ بکر کی بیوی ہے ۔ کیونکہ باقاعدہ نکاح کے فوراً بعد ہی میاں بیوی کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے رخصتی ہوئی ہو یا نہیں ، خلوت صحیحہ پائی گئی ہو یا نہیں ۔
اور عدتِ وفات میں دخول اور خلوتِ صحیحہ بے معنی ہیں ۔ کیوں کہ دخول اور خلوتِ صحیحہ پر غور و بحث طلاق کے مسئلے میں ہے وفات کے مسئلے میں نہیں ۔
لھٰذا ہندہ عدت گزارے گی اور وہ عدت چار ماہ اور دس دن کی ہوگی ۔

چنانچہ اللّٰہ رب العالمین کا فرمان عالیشان ہے
وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهرٍ وَعَشْرًا )القرآن الکریم/ پارہ 2 / سورۃ البقرة / آیت 234( ترجمہ :-اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑیں (تو وہ) بیویاں چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں ۔ یعنی چار مہینے اور دس دن کی عدت گزاریں !

فتاویٰ تاتارخانیہ میں دیکھیں ۔
وعدة المتوفی عنها زوجها إذا کانت غیر حامل وهي حرة أربعة أشهر وعشرًا ، یستوي في ذٰلک الدخول وعدم الدخول والصغر والکبر ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیة / جلد 5 / صفحہ 228 / مطبوعہ زکریا بک ڈپو دیوبند پو پی(
ترجمہ :- جس عورت کا شوہر فوت ہو گیا ہو ، جب کہ وہ حاملہ نہ ہو اور آزاد ہو تو اس کی عدت چار مہینے دس دن ہے ۔
اس میں (حکم مطلقاً) ہے عورت خواہ مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ خواہ بچہ ہو بوڑھا سب برابر ہیں ۔

در مختار مع فتاویٰ شامي دیکھیں ۔
فالعدة للموت أربعة أشهر وعشرًا مطلقاً وطئت أو لا ۔ ( الدر المختار مع الشامي / جلد 5 / صفحہ 188 / مطبوعہ زکریا بک ڈپو دیوبند پو پی(
ترجمہ :-موت کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے ، قطع نظر اس کے کہ اس سے ہمبستری کی گئی ہو یا نہیں ۔
و اللّٰہ و رسولہ اعلم بالصواب

کتبہ
محمد عمران کاظم مصباحی المداری مرادآبادی
خادم :- دار الافتاء الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند
تاریخ 15/ جون 2025 عیسوی مطابق 18 / ذی الحجہ 1446 ہجری بروز اتوار ۔

الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط سید نثار حسین جعفری المداری نادر مصباحی مکن پور شریف کان پور نگر یو پی الہند
خادم الافتاء :- دار الافتاء الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند ۔
……………………………………

Leave a Comment

Related Post

Top Categories