میرے مظلوم امام میرے مظلوم امام

ہو سلام آپ پہ اے بی بی خدیجہ کے سجن

میرے مظلوم امام میرے مظلوم امام
بزم کونین میں اونچا ہے تیرا سب سے مقام

ہر طرف شور اٹھا لو علمدار گرا
لب عباس مگر دے رہے تھے یہ صدا
اب تو دیدار دکھا دیجیے رخصت ہے غلام

علی اکبر بھی نہیں اب برادر بھی نہیں
سر چھپانے کے لیے کوئی چادر بھی نہیں
ہائے کس طرح گزاروں گی میں عاشور کی شام

روئے انور پہ فدا اس کٹے سر پہ فدا
تیرے ہوئے اس کچلے ہوئے جس میں اطہر پہ فدا
اور ٹپکے ہوئے ہر خون کے قطرے کو سلام

ناز کرتے ہیں نبی فخر کرتے ہیں علی
فاطمہ کیوں نہ ہو خوش خلد کی لاج رہی
تو نے یوں مر کے دیا دیں کو جینے کا پیام

کیا کریں عرض ادیب ماجرہ ہے یہ عجیب
کوئی ہمدرد نہیں ایسے بگڑے ہیں نصیب
قلب زینب کی طرح سامنے جلتے ہیں خیام

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *