میرے مظلوم امام میرے مظلوم امام

allama adeeb makanpuri

میرے مظلوم امام میرے مظلوم امام
بزم کونین میں اونچا ہے تیرا سب سے مقام

ہر طرف شور اٹھا لو علمدار گرا
لب عباس مگر دے رہے تھے یہ صدا
اب تو دیدار دکھا دیجیے رخصت ہے غلام

علی اکبر بھی نہیں اب برادر بھی نہیں
سر چھپانے کے لیے کوئی چادر بھی نہیں
ہائے کس طرح گزاروں گی میں عاشور کی شام

روئے انور پہ فدا اس کٹے سر پہ فدا
تیرے ہوئے اس کچلے ہوئے جس میں اطہر پہ فدا
اور ٹپکے ہوئے ہر خون کے قطرے کو سلام

ناز کرتے ہیں نبی فخر کرتے ہیں علی
فاطمہ کیوں نہ ہو خوش خلد کی لاج رہی
تو نے یوں مر کے دیا دیں کو جینے کا پیام

کیا کریں عرض ادیب ماجرہ ہے یہ عجیب
کوئی ہمدرد نہیں ایسے بگڑے ہیں نصیب
قلب زینب کی طرح سامنے جلتے ہیں خیام

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *