نہیں ڈرتے کبھی وہ لوگ ہیں دارا سکندر سے

نہیں ڈرتے کبھی وہ لوگ ہیں دارا سکندر سے
جڑے نسبت کے جن کے تار ہیں آل پیمبر سے

محبت ہے مؤدت ہے نبی کی آل اطہر سے
نہیں ڈرتا ہوں باطل کے کسی تلوارو خنجر سے

وہ آدم ہوں کہ عیسیٰ ہوں نہ کوئی کام آئے گا
بنے گا کام ہر اک کا شفیعء روز محشر سے

سبھی دشمن نبی کے دم بخود مولا کو تکتے تھے
علی جس دم اٹھے سو کر مرے آقا کے بستر سے

جنھوں نے سر کٹایا گھر لٹایا دین کی خاطر
مرا تو عشق کا رشتہ ہے کربل کے بہتر سے

نہیں چھو پائگی گردش کوئی اسکو زمانے کی
ہے جسکو پیارحیدر فاطمہ، شبیر وشبر سے

ثنا گر اور بھی آئے بہت دنیا میں اے لوگو
کوئی بڑھکر نہیں دیکھا محمد کے ثنا گر سے

علی زادوں کی جس دن سے حمایت ہو گئ حاصل
بلائیں دور رہتی ہیں اسی دن سے مرے گھر سے
در

انھیں کو ساقئ کوثر مئے کوثر پلائیں گے
محبت جو بھی کرتے فاطمہ سے اور حیدر سے

یہ دل بیچین جب ہوتا ہے اُن کا ذکر کرتا ہوں
نرالا کیف ملتا ہے نبی کے ذکر انور سے

عطا بھیک کرتے ہیں سد ا دارا سکندر کو
جنھیں اک ٹکڑا بھی ملتا در محبوب داور سے

در اقدس سے ان کے دو جہاں فیضان پاتے ہیں
جنھیں اک ٹکڑا بھی ملتا در محبوب داور سے

در اغیار پر اپنا بھلا کیوں ہاتھ پھیلائے
شرافت کو ملا جو کچھ ملا زہرا و حیدر سے


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *