نور حق شمع حرا شافع روز جزا تو ہی ہے یا مصطفی سارے سرور بول اٹھے
اے شہ ہر دوسرا مصدر جود و سخا کون ہے تیرے سوا سب سمندر بول اٹھے
تو تو ہے شمس الضحی تو ہی ہے بدردجی ہے جہاں کا حسن بھی یا نبی صدقہ تیرا
تو خدا کا نور ہے اور رشک طور ہے دیکھ کر جلوہ تیرا ماہ و اختر بول اٹھے
اک صحابی نے ملا جب پسینہ آپ کا پھر کئی نسلوں تلک وہ مہکتا ہی رہا
اس پسینے کی طرح خلق میں خوشبو نہیں دیکھ کر یہ معجزہ مشک و انبر بول اٹھے
آپ کے اصحاب اور ساتھ میں آل نبی ہیں پلانے کے لیے آب محشر میں سبھی
جو ملا ہے یا نبی آپ کے صدقے ملا پی کے سارے امتی جام کوثر بول اٹھے
آپ ہیں محبوب رب آپ ہیں ختم رسل اختیار کل ملا آپ ہیں مختار کل
پھر نبی کے حکم سے کیوں نہ مردے بول اٹھیں ہاتھ میں بوجہل کے جب ہیں پتھر بول اٹھے
اپنے آقا کے لیے حضرت مولا علی مشرکیں کے سامنے ہاتھ اٹھا کر بول اٹھے
جب نبوت کا کیا آپ نے اعلان تھا آپ کی تصدیق کو ہیں برادر بول اٹھے
یہ زمیں خاموش تھی آسماں خاموش تھا ہر طرف بددین تھے اور یزیدی دور تھا
گونج اٹھی ہر سوس صدا کلمۂ توحید کی ساتھ میں شبیر کے جب ۷۲ بول اٹھے



