پیدا گلوں سے رنگ بہاراں نہ ہو سکا
اب کے بھی کچھ جنون کا ساماں نہ ہو سکا
وقت نزع جو آکے بڑھا دیتے الجھنیں
اتنا بھی مجھ پہ آپ سے احساں نہ ہو سکا
صیاد کے مظالمِ بے حد کے باوجود
ویراں ہمارے دل کا گلستاں نہ ہو سکا
بت خانے میں پہنچ برہمن بنے ہزار
کعبے میں رہ کے کوئی مسلماں نہ ہو سکا
کلیاں بھی مسکرائیں بہار ہسیں مگر
میرا گل مراد ہی خنداں نہ ہو سکا
جگمگ ہے ساری دنیا مسرت کے زور سے
نیر نصیب اپنا ہی تاباں نہ ہو سکا
paida gulon se range baharan na ho saka
غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری