پیروں کے آپ پیر ہیں یا غوث المدد
میروں کے میر آپ ہیں یا غوث المدد
چشم کرم کا آپ کی محتاج ہوں حضور
رنج و الم کثیر ہیں یا غوث المدد
آزادی و خلاصی رہائی نصیب ہو
آلام کے اسیر ہیں یا غوث المدد
جھولی میں سبکی ڈال دو صدقہ حسین کا
ہم آپ کے فقیر ہیں یا غوث المدد
راحت ملے سکون ملے شانتی ملے
دشمن مرے کثیر ہیں یا غوث المدد
تم کو پکارتا ہے قدیری سدا حضور
بس آپ دستگیر ہیں یا غوث المدد


