قائم الم سے ربط وفا کر رہا ہوں میں

huzoor babban miyan

قائم الم سے ربط وفا کر رہا ہوں میں
یوں زندگی کا نشو و نما کر رہا ہوں میں

اے دل جو اب سجود وفا کر رہا ہوں میں
احساس خود سری یہ جفا کر رہا ہوں میں

اب بھی ہے کیا محبت گلشن کا شک تجھے
اب تو قفس پہ جان پیدا کر رہا ہوں میں

مانا کہ میرا گلشن دل ہے خزان لعب
تجھ کو مگر بہار عطا کر رہا ہوں میں

پھر اے فلک تو کوئی بہانہ تلاش کر
پھر اپنے آشیاں کی بنا کر رہا ہوں میں

رسم وفا کی مجھ سے ستم کاریاں نہ پوچھ
خون وفا بھی کر کے وفا کر رہا ہوں میں

اب آسرا لگا کے چمن کی بہار سے
صحرا کا کیوں وقار فنا کر رہا ہوں میں

مرکوز کر کے اپنی شب غم کی تیرگی
نیر تیری چمک پہ جفا کر رہا ہوں میں

Qayim alam se rabte wafa kar raha hoon main

غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *