قطب دو عالم آپ کا منگتا در در ٹھوکر کھائے کیوں
جب تم ہو سرکار مدد کو دنیا سے گھبرائے کیوں
سر نہ اٹھے گا دیوانے کا چوکھٹ سے آخر دم تک
جب ہے ملی سرکار کی چوکھٹ چوکھٹ سے پھر جائے کیوں
کیسے بھلا وہ سجدہ رو کے کیسے بھلا وہ رو کے طواف
دیوانے ہیں دیوانوں کو دیوانہ سمجھائے کیوں
ہنستے ہیں پھر مسکاتے ہیں جب رو لیتے ہیں در پر
تم ہو مرے ہر درد کا درماں درد کوئی تڑپائے کیوں
بٹتا ہے فیضان مداری عرس گواہی دیتا ہے
کیوں ہے برستی رحمت جمکے بادل گھر کر آئے کیوں
اس کے لیے سرکار تمہارا در ہی باغ جنت ہے
پھر یہ شجر کشمیر میں جا کر اپنا دل بہلائے کیوں