رکشا بندھن منانا کیسا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ:
رکشا بندھن منانا کیسا ہے؟ یا اگر کوئی شخص اس کو صرف بھائی بہن کی محبت کے سبب منائے تو کیا یہ درست ہوگا؟
سائل: حافظ محمد انس مداری
پتہ: کانپور نگر

ٱلْجَوَابُ بِعَوْنِ ٱلْمَلِكِ ٱلْوَهَّابِ، ٱللَّهُمَّ هِدَايَةَ ٱلْحَقِّ وَٱلثَّوَابِ:
رکشا بندھن کا تعلق ہندو مذہب کی ایک مذہبی و رسم و رواج پر مبنی تقریب سے ہے، جس میں ہندو عورت اپنے بھائی کی کلائی پر دھاگہ (RAKHI) باندھتی ہے، اور یہ رسم مخصوص منتر، عقائد اور مذہبی معنی رکھتی ہے۔
چونکہ یہ مذہبی شعارِ غیر مسلمین ہے، اس لیے مسلمان کے لیے اس میں شرکت یا اس کو منانا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔

قرآنِ مجید میں ارشاد ہے:
وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ
(الفرقان: 72)
مفسرینِ کرام نے “الزور” کی تفسیر میں کفریہ و باطل تہواروں میں شرکت کو بھی شامل کیا ہے۔
حدیثِ مبارک:
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ (سنن ابو داؤد، حدیث: 4031)
یعنی جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ انہی میں سے ہے۔

فقہاء کا اصول:
کفریہ مذہبی رسومات میں شرکت کرنا کفر یا شدید گناہ کا باعث بنتا ہے، خواہ نیت محض دنیاوی یا محبت کی ہو، کیونکہ شعارِ کفر میں محبت یا رسم کی نیت سے بھی شرکت جائز نہیں۔
بھائی بہن کی محبت کا پہلو:
اگرچہ اسلام بھائی بہن کی محبت کو پسند کرتا ہے، مگر محبت کے اظہار کے لیے اسلامی طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے۔

ایسی محبت جس میں غیر مسلم مذہبی شعار کی نقل ہو، وہ ناجائز ہے، چاہے نیت محض محبت ہی کیوں نہ ہو۔ محبت کا اظہار تحفہ دینے، ملاقات کرنے، دعا کرنے اور اسلامی طریقوں سے کیا جائے، نہ کہ غیر مسلم مذہبی رسم اپنا کر۔
وَاللهُ تَعَالٰى أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ

کَتَبَهُ
سید مشرف عقیل غفرلہ
قاضی و مفتی: ہاشمی دارالافتاء و القضاء، موہنی شریف، سیتامڑھی، بہار (الہند)
15؍ صفر المظفر 1446ھ، مطابق 10؍ اگست 2925ء، بروز اتوار

Countdown Redirect Button
اس فائل کو یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں
10
Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *